08 اپریل ، 2023
صدر کی جانب سے اعتراض کے بعد وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس اختیار میں ترمیم کا بل دوبارہ پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
قانون کی رو سے اگر صدر کوئی بل نظر ثانی کیلئے پارلیمان کو واپس بھیجے تو حکومت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلا کر بل منظور کراکر صدر کو بھیج سکتی ہے ۔ اگر بل کی دوبارہ منظوری کے بعد بھی صدر دستخط نہ کریں تو یہ بل 10 دن بعد خود بخود ایکٹ بن جائے گا۔
ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 کے حوالے سے صدر کے نکات میں کوئی وزن نہیں، پارلیمان دوبارہ بل کو اکثریت سے منظور کرے گی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ صدر نے بل واپس کر کے درست فیصلہ کیا، سپریم کورٹ کے رولز میں ترامیم کی کوشش کے بعد اب الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے صدر کے اختیارات میں کمی احمقانہ قانون سازی ہے ، بات چیت واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم الیکشن پر معاملات طے کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کیخلاف قرارداد لانے والے 42 اراکین کا کوئی مستقبل نہيں، سپریم کورٹ کے جج قابل احترام ہیں، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکتا۔
خیال رہے کہ صدر پاکستان نے سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) بل 2023 آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت نظر ثانی کیلئے پارلیمنٹ کو واپس بھجوایا ہے۔
صدر نے کہا کہ بادی النظر میں یہ بل پارلیمنٹ کے اختیار سے باہر ہے، بل قانونی طورپر مصنوعی اور ناکافی ہونے پر عدالت میں چیلنج کیا جاسکتا ہے، میرے خیال میں اس بل کی درستگی کے بارے میں جانچ پڑتال پوری کرنےاور دوبارہ غور کرنے کیلئے واپس کرنا مناسب ہے۔