10 اپریل ، 2023
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظوری کے لیے پیش کیا۔
اس دوران پی ٹی آئی سینیٹرز نے اسپیکر قومی اسمبلی کی ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا اور نعرے بھی لگائے، پی ٹی آئی سینیٹرز نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر اسپیکر کی ڈائس کی جانب پھینک دیں۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظوری کے لیے صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا، صدر نے بل واپس بھیج دیا، صدر مملکت نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کا پاس کردہ بل واپس بھیجا ہے، دونوں ایوانوں نے اس بل پر بحث بھی کی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا صدر مملکت نے اپنے خط میں سوالات اٹھائے ہیں، صدر نے جو سوالات اٹھائے ہیں وہ نامناسب ہیں، صدر کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ریاست کے سربراہ کے طور پر کام کریں، اپنی جماعت کے کارکن کے طور پر کام نہ کریں، صدر صاحب تعصب کی عینک پہن کر جماعت کی سروس شروع کر دیتے ہیں، بل پارلیمان کی صوابدید ہے، صدر کے ایسے الفاظ مناسب نہیں ہیں، صدر اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں کسی سیاسی جماعت کے رکن نہ بنیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا صدر تعصب کی عینک اتار کر بل کو پڑھ لیتے، سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد کا تعین بھی ایکٹ آف پارلیمنٹ سے ہی ہوتا ہے، سپریم کورٹ کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں، آئین پاکستان کے تحت قانون ساز ایوان پارلیمنٹ ہے، یہ 22 کروڑ عوام کا نمائندہ ایوان ہے، امپیریل کورٹ کے تاثر کو زائل کرنے کے لیے یہ بل لایا گیا ہے، تمام تر اختیارات اکیلے چیف جسٹس سے لے کر سینئیر تین ججوں کو دیے گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کی رکن شزا فاطمہ خواجہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 میں ترمیم پیش کی جس کی وزیر قانون نے حمایت کردی۔
ترمیم کے مطابق قانون منظور ہونے کے بعد ججز کمیٹی کا پہلا اجلاس قواعد و ضوابط طے کرنے کے لیے بلایا جائے گا، جب تک ججز کمیٹی رولز نہیں بنالے گی اس وقت تک چیف جسٹس یا کوئی بھی جج میٹنگ بلا سکتا ہے، پہلے اجلاس کے بعد اگلے اجلاس کوئی دو جج بھی بلا سکیں گے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی شق وار منظوری لی گئی جسے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے کثرت رائے سے منظور کر لیا۔