قومی اسمبلی و سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ: پنجاب،کےپی الیکشن کیلئے فنڈ دینےکا بل مسترد

اضافی فنڈ فراہم کیے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوز ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں، وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا/ فائل فوٹو
اضافی فنڈ فراہم کیے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوز ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں، وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا/ فائل فوٹو

اسلام آباد: قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا (کےپی) میں الیکشن کے لیے فنڈ دینےکا بل مسترد کردیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں قائمہ کمیٹی خزانہ نے منی بل اتفاق رائے سے مسترد کر دیا۔

وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے سخت پروگرام میں ہے، ہمیں فنڈ کی قلت اور بھاری خسارے کا سامنا ہے، ہمارے پاس مختص بجٹ کے علاوہ اضافی فنڈ دستیاب نہیں ہیں، اضافی فنڈ فراہم کیے تو یہ آئی ایم ایف پروگرام سے تجاوز ہوگا، آئی ایم ایف کے ساتھ طے شدہ خسارے تک محدود رہنا چاہتے ہیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن عمرحمید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں 21 ارب کی فنڈنگ پر جواب دینا ہے، الیکشن کے لیے بجٹ میں صرف 5 ارب روپے جاری ہوئے۔

ممبر کمیٹی برجیس طاہر کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن کمیشن کو ان حالات میں پیسے نہیں دے سکتے، سیکرٹری الیکشن کمیشن آپ سن لیں آپ کے لیے پیسے نہیں ہیں، الیکشن ایک وقت میں کرائیں ورنہ چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھےگا، صرف پنجاب میں الیکشن ملک اور معیشت کے لیے خطرہ ہیں، سپریم کورٹ کے 8 ججز کو صرف پنجاب کے الیکشن کی فکر ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس سینیٹر دلاور عباس کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں پنجاب،خیبرپختونخوا میں الیکشن کے لیے 21 ارب روپےجاری کرنے کے لیے منی بل پر غور ہوا۔

 وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ڈیل کے مطابق فنڈ محدود ہیں، پاکستان کو مالی مشکلات کا سامنا ہے،فنڈ دینےکی گنجائش نہیں۔

اجلاس میں بحث کے بعد سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی الیکشن کمیشن کو فنڈ دینےکا بل کثرت رائے سے مسترد کردیا۔

مزید خبریں :