15 اپریل ، 2023
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں لہذا اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔
لاہور میں شاہدرہ فلائی اوور منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف کا ایک ٹوٹا پھوٹا معاہدہ حکومت کو جھولی میں ملا تھا جس کے لیے آج تک لکیریں کھنچوائی جا رہی ہیں، ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں اس لیے آئی ایم ایف کی شرائط ماننی پڑ رہی ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا اس دن کے لیے کہتاہوں زندگی میں ہم آئی ایم ایف سے جان چھڑا لیں، ایک دن آئی ایم ایف کی یہ بیڑیاں کٹ جائیں تو وہ پاکستان کی خوشی کا سب سے بڑا دن ہوگا اور پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہو گا
ان کا کہنا تھا دن رات کوشش کر رہے ہیں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو جائے، آئی ایم ایف کی شرائط میں آخری شرط دوست ممالک سے چند ارب ڈالر لانا تھی، چین نے دو ماہ پہلے اندازہ لگایا کہ پاکستان کو مشکلات سے دوچار کیا جا رہا ہے، چین نے ہمارا دو ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوست ملکوں سے قرض کی شرط پوری کرنے کے لیے وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کے ساتھ آرمی چیف نے بھی اہم کردار ادا کیا، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں، اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدہ نہ کرنے کا کوئی بہانہ نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آج کےحالات میں سادگی ہمارا اوڑھنا بچھونا ہونا چاہیے، مفت آٹا اسکیم میری زندگی کا سب سے پر خطر منصوبہ تھا، مفت آٹا اسکیم کا میں نے کبھی سوچا نہ تھا، میں چاہتا تھا کہ مفت آٹا دینے کے بجائے کم قیمت پر آٹا دیا جائے، مفت آٹا دینے کی تجویز نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تھی، اس منصوبے سے تقریبا 10 کروڑ لوگوں تک فری آٹے کی ترسیل ہوئی ہے، پنجاب میں ایک ماہ کے دوران فری آٹا دینے پر65 ارب روپے لگے۔
ان کا کہنا تھا نواز شریف اور مخلوط حکومت کو احساس ہے مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، مہنگائی ہے اور عام آدمی تنگ ہے اس لیے فری آٹادینے کا انتظام کیا۔
ان کا کہنا تھا 2018 سے پہلے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہمارے منصوبوں پر پابندیاں لگائیں، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے پابندیاں اس لیے لگائیں کہ کہیں ن لیگ نہ جیت جائے، اورنج لائن کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر 11 ماہ کیس لگا رہا، ثاقب نثار نے اس کی کارروائی سنی اور آٹھ ماہ تک اس کا فیصلہ نہ دیا کیوں؟
وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ ثاقب نثار نے اس لیے فیصلہ نہ دیا کہ منصوبہ مکمل ہوا تو ن لیگ کے وارے نیارے ہو جائیں گے، ثاقب نثار نے اورنج لائن ٹرین منصوبے پر اپنے دل کی بھڑاس نکالی، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اپنے بھائی کو پی کے ایل آئی میں لگانا چاہتے تھے۔