25 اپریل ، 2023
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس میں اہم تفصیلات فراہم کیں۔
ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین سے تعاون کیا، پریس کانفرنس کا مقصد فوج کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کا احاطہ کرنا ہے، پریس کانفرنس کا مقصد دہشت گردی کےخلاف فوج کے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کا پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا جاری ہے، پاکستان کی جانب سے کئی بار اقوام متحدہ مبصرین کو ایل او سی پر لے جایا گیا، پاکستان او آئی سی کے سکرٹری جنرل کو بھی ایل او سی کا دورہ کرا چکا ہے، دوسری جانب بھارت نے کسی بھی غیر ملکی مبصرین یا میڈیا کو ایل او سی پر جانے کی اجازت نہیں دی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بھارت کی تمام شر انگیزیوں سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں، بھارت کی طرف سے اس سال لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی مختلف خلاف ورزیاں کی گئیں، پاک فوج نے بھارتی 6 جاسوس کواڈ کاپٹرز کو بھی مار گرایا۔
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچستان کی تنظیموں کا غیرملکی ایجنسیوں سے تعلق ثابت ہوا ہے۔
رواں سال دہشت گردی کے436 واقعات رونما ہوئے، آج پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان کی سول اور ملٹری ایجنسیوں نے دہشت گردوں کے خلاف شاندار اقدامات کیے، رواں سال دہشت گردی کے436 واقعات رونما ہوئے، آج پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، دہشت گردی کے واقعات میں 293 افراد شہید، 523 لوگ زخمی ہوئے، پنجاب میں دہشت گردی کے 5 واقعات میں 14 افراد شہید، 16 زخمی ہوئے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق اس سال سکیورٹی فورسز نے 8279 انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشنز کیے، اسی دوران 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا گیا، روزانہ کی بنیاد پر 70 سے زائد انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیے جارہے ہیں، دہشت گرد اب بھی ملک میں امن کی صورتحال میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں، ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے اسلحہ برآمد کیا گیا۔
پشاور حملے کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا
میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پشاور کی مسجد میں حملہ ٹی ٹی پی کے احکامات کے بعد جماعت الاحرار کے رکن نے کیا، پشاور حملے کے خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا، پشاور حملے کے سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ان دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، سہولت کاروں نے پہلے ریکی اور پھر مسجد میں ہجوم دیکھ کر حملہ کیا۔
کراچی پولیس حملے میں ملوث دہشت گرد نے 30 لاکھ روپے وصول کیے تھے
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق کراچی پولیس حملے کے تینوں دہشت گرد مارے گئے تھے، کراچی پولیس حملے کے 3 ماسٹر مائنڈز کو حراست میں لیا گیا،کراچی پولیس حملے میں گرفتار دہشت گردوں سے اسلحہ گولہ بارود بھی بر آمد کیا گیا، کراچی پولیس حملے میں ملوث دہشت گرد نے 30 لاکھ روپے وصول کیے تھے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ رواں سال 137 افسران اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا اور 117 جوان زخمی ہوئے، بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ گلزار امام عرف شنبے کو گرفتار کیا گیا۔
پاک افغان بارڈر پر فینسنگ کا 98 فیصد کام مکمل ہوچکا
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جو جنگ لڑی اس کی نظیر نہیں ملتی، دہشت گردی کےخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
پاک افغان سرحد پر باڑ کی تنصیب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 2611 کلو میٹر پاک افغان بارڈر پر فینسنگ کا 98 فیصد کام مکمل ہوچکا، پاک ایران بارڈر پر فینسنگ کا 85 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، اب تک 3141 کلومیٹر کا ایریا فینس کر دیا گیا ہے، قبائلی اضلاع میں 65 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان بارڈر پر فینسنگ سے دہشتگردوں کی نقل و حرکت کو محدود کیا گیا، دو ممالک کے درمیان سرحد مکمل سیل کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے، پاکستان میں 50 لاکھ کے لگ بھگ افغان مہاجرین موجود ہیں، یومیہ تقریباً 20 ہزار لوگ پاک افغان سرحد کراس کرتے ہیں، سرحد کی منیجمنٹ یکطرفہ نہیں ہوتی یہ دو ممالک کی سرحد ہوتی ہے، افغان عبوری حکومت کے ساتھ بھی بارڈر منیجمنٹ پر بات چیت ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ جو جاسوس پکڑے جاتے ہیں اس سے متعلق وزارت خارجہ بہتر جواب دے سکتی ہے۔
جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کورٹ مارشل سے متعلق صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ آرمی سے متعلق خبر کا مصدقہ ذریعہ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز ہے، اس حوالے سے مضروضوں اور قیاس آرائیوں پر نہ جائیں، سوشل میڈیا پر آئی ایس پی آر کے فیک اکاؤنٹس بھی موجود ہیں۔
کسی بھی فرد یا مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں میڈیا اور علماء کا کردار بھی قابل ستائش ہے، کسی بھی فرد یا مسلح گروہ کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیں گے، دہشت گردی کے شکار علاقوں میں اب اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، خیبر پختونخوا میں 162 ارب روپے کے مختلف منصوبے شروع کیے گئے، دہشت گردی سے متاثرہ 95 فیصد آبادی بھی اپنے گھروں کو آچکی ہے، آرمی میڈیکل کالجز میں 1292 طلبہ زیرتعلیم ہیں۔
آرمی چیف نے گوادر کی تعمیر و ترقی کیلئے آرمی کے بجٹ سے کٹوتی کی
انہوں نے کہا کہ سی پیک اور دیگر منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام بنائی جارہی ہیں، ریکوڈک کا منصوبہ بلوچستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، تمام منصوبوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جارہی ہے، آرمی چیف نے گوادر کی تعمیر و ترقی کیلئے آرمی کے بجٹ سے کٹوتی کی، آرمی کے بجٹ سے کٹوٹی کرکے مختلف فلاحی منصوبوں کا اعلان کیا گیا، نیوی اور پاک فضائیہ نے بھی ان امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا، این ڈی ایم اے کی اب بھی ترکیہ اور شام میں امداد کا سلسلہ جاری ہے، طورخم لینڈ سلائیڈنگ میں بھی افواج نے امدادی سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اپنے اخراجات کا جائزہ لیا، کفایت شعاری مہم کے تحت پاک فوج نے بھی اپنے اخراجات میں کمی کافیصلہ کیا، پیٹرولیم، راشن، غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی لائی جارہی ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کامیابی سے دہشت گردی سے نمٹننے والا واحد ملک ہے، ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں طویل سفر طے کیا ہے۔
فروری 2019 کی طرح اپنے ملک کا دفاع کر سکتے ہیں
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب دائمی امن کی جانب سفر شروع ہوچکا ہے، بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات تاریخ کو نہیں بدل سکتے، بھارت کشمیر کی تاریخی حیثیت کو نہیں بدل سکتا، کشمری نے کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ تھا نہ کبھی ہوسکتا ہے، اگر بھارت کوئی مہم جوئی کا ارادہ کرتا ہے تو افواج پاکستان بھرپور جواب دے گی، پاکستان نےدہشت گردوں کےخلاف 2 دہائیوں سے جنگ لڑی ہے، آرمی چیف نے کمان سنھبالنے کے بعد پہلا دورہ ایل او سی کا کیا، پاکستان کا ہر سپاہی ایمان، تقوٰی اور جہاد فی سبیل اللہ سے سرشار ہے، فروری 2019 کی طرح اپنے ملک کا دفاع کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات سب کے سامنے ہے کہ بھارت اور ہمارے دفاعی بجٹ میں بہت فرق ہے۔
پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، ہم کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں
سوشل میڈیا پر ہونے والے تنقید سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہر شخص اپنی رائے اور تجزیے کا حق رکھتا ہے، آرمی چیف اس بات اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور عوام ہیں، ہمارے لیے تمام سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں، پاکستان کی فوج قومی فوج ہے، ہم کسی خاص سیاسی جماعت یا نظریے کی طرف راغب نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو آزادی رائےکا حق دیتا ہے، یہی آئین آزادی رائے کے حق کو قانون کا پابند بھی بناتا ہے، افواج پاکستان کیخلاف جو بات کی جارہی ہے وہ غیر آئینی ہے، عوام بھی یہ نہیں چاہے گی کہ فوج لاحاصل بحث میں پڑ جائے، تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں، کوئی نہیں چاہے گا فوج کسی خاص سوچ کی نمائندگی کرے، قانون کو ہاتھ میں لیے بغیر قانون کو حرکت میں لاسکتے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہندوستان کی اندرونی سیاست میں پاکستان کے حالات کی اہمیت ہے، بھارت اپنے مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے بھی پاکستان کی سیاست کی بات کرتا ہے، فالس فلیگ آپریشن، پاکستان کے خلاف جعلی پروپگینڈا بھارت کا شیوہ رہا ہے، کچھ ملکی عناصر دانستہ یا نا دانستہ بھارت کے ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیاپر فوج کیخلاف بے بنیاد اور بلاجواز پروپیگنڈا جاری ہے۔
ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا، دہشتگردوں اور پاک فوج کا تعلق آپریشن اور عسکری ہے اور یہی رہے گا، دہشتگرد اور ان کی سہولتکاروں کا کوئی نظریہ، مذہب نہیں، دہشتگرد بلا تفریق سب کو نشانہ بناتے ہیں۔
الیکشن میں فوج کی تعیناتی وفاقی حکومت کرتی ہے
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف خیبر پختونخوا پولیس کی بڑی قربانیاں ہیں، افسوس ہوتا ہے کہ ایک چھوٹے سے واقعے پر کے پی پولیس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشتگردوں کیخلاف فوج، پولیس اور ایف سی بھی جنگ لڑ رہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ویٹرنز پاک فوج ، فضائیہ اور نیوی کا اثاثہ ہیں، ویٹرنز کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں، ویٹرنز آرگنائزیشن کا مقصد اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود ہوتا ہے، الیکشن میں فوج کی تعیناتی وفاقی حکومت 245 کے تحت وفاقی حکومت کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ویٹرنز کی تنظیم کا مقصد ان کی فلاح وبہبود اور مسائل اجاگر کرنا ہے، ویٹرن تنظیموں کو سیاسی لبادہ نہیں پہننا چاہیے ، دنیا میں کسی فوج کو خاص سیاسی سوچ کیلئے استعمال کیا گیا تو انتشار ہی پھیلا ، سیاسی قیادت کو چاہیے کہ ہماری پیشہ وارانہ سوچ کو تقویت بخشے، غیرسیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا غلط بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کیلئے افواج پاکستان کی تعیناتی وفاق کرتی ہے، وزارت دفاع الیکشن تعیناتی سے متعلق بریفنگ دی چکی ہے ہے جو زمینی حقائق پر مبنی ہے، افواج ، قوم اور ملک کے مفاد میں نہیں کہ فوج کو سیاست میں ڈالا جائے، چیف جسٹس سے بات چیت اوپن ہونی ہوتی تو اوپن ہی کی جاتی، وہ بات چیت چیف جسٹس اور ادارے کے درمیان ہوئی ہے ، سوشل میڈیا میں آئے روز بے بنیاد، بلاجواز پروپیگنڈا جاری ہے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت 162 ارب روپے ہے، ان منصوبوں پر 85 فیصد کام مُکمل کر لیا گیا ہے، اس کے علاوہ 95 فیصد متاثرہ آبادی بھی اپنے گھروں کو واپس جا چکی ہے، 162 ارب روپے کی لاگت کے منصوبوں میں مارکیٹس، تعلیمی ادارے، اسپتال اور مواصلاتی ڈھانچے شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن و اَماَن کی صورتحال میں پہلے کی نسبت بہتری آئی ہے، سی پیک اور دیگر منصوبوں کی سکیورٹی کو پاک افواج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بیش بہا قربانیاں دے کر یقینی بنا رہے ہیں۔
معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی حالات کے پیشِ نظر اپنے آپریشنل اور خصوصاًَ غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کیلئے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں پیٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیر آپریشنل پروکیورمنٹ، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے Simulator Training اور Online Meetings کے انعقاد کو بڑھا یا جا رہا ہے تاکہ اس مَد میں بھی اخراجات کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 2 دہائیوں کے بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشتگردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہو کر بہادری سے مقابلہ کیا ہے اور کر ر ہے ہیں، ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی ایک شاندار مثال ہے، پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشتگردی کے افریت کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور انشااللہ اس کے دائمی خاتمے تک یہ جدو جہد جاری رہے گی، ہم سب کو پاکستان کو ایک خُوشحال، پُر امن اور محفوظ مُلک بنانے کیلئے اپنا اپنا انفرادی اور اجتماعی کِردار اَدا کرتے رہنا ہو گا۔