05 مئی ، 2023
امریکی صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں مصنوعی ذہانت متعلق پرگوگل اور مائیکروسافٹ کمپنیوں کے سی ای اوز سے ملاقات کی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملاقات کے موقع پر امریکی صدر نے مصنوعی ذہانت کی دونوں بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز سے عالمی سطح پر حکومتوں اور قانون سازوں کیلئے مصنوعی ذہانت سے جڑے خطرات اور ممکنہ حفاظتی تدابیر سے متعلق بات چیت کی۔
بائیڈن کی ٹیکنالوجی جائنٹس کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں شریک امریکی نائب صدر کاملا ہیریس نے اپنے بیان میں بتایا کہ سی ای اوز کو بتایا گیا ہے کہ وہ اپنی قانونی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور صارفین کی پرائیویسی اور سیفٹی کو یقینی بنائیں۔
اپنے بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ صدر نے سی ای اوز کو یقین دلایا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے متعلق نئے قوانین کیلئے ان کی انتظامیہ ہر ممکن تعاون کرنے کیلئے تیار ہے۔
میٹنگ کے بعد اوپن اے آئی کے سیم الٹمین کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاؤس نئی ٹیکنالوجی کو پورے طریقے سے سمجھنا چاہتا ہے جو کہ ایک اچھا قدم ہے، وہ مصنوعی ذہانت سے متعلق قانون سازی کرنا چاہتے ہیں اور یہ ایک ایسی چیز ہے جس کا ہم با آسانی حل تلاش کر سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہے کہ میٹنگ سے قبل صدر کو مصنوعی ذہانت سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی جبکہ انہوں نے خود بھی چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کر کے دیکھا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ میں گوگل کے سی ای او سندر پچائی، مائیکروسافٹ کے ستیا نڈیلا، اوپن اے آئی کے سیم الٹمین، نائب صدر کاملا ہیریس، بائڈن کے چیف آف اسٹاف سمیت نیشنل سکیورٹی ایڈوائیز رجیک سلویان سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے ملک بھر میں نیشنل سائنس فاؤنڈیشن کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے 7 نئے ادارے کھولنے کیلئے 140 ملین ڈالر سرمایہ کاری کا بھی اعلان کیا ہے۔