10 مئی ، 2023
سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی احاطہ عدالت سے گرفتاری کے بعد سے ملک بھر کے کئی شہروں میں پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
لاہور میں زمان پارک کے پچھلی طرف راستے بند ہیں جب کہ کنال روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے اور ڈنڈار بردار کارکنان سڑکوں پر موجود ہیں۔
ڈنڈا بردار کارکنان نے گاڑیوں پر ڈنڈے برسائے اور ایمبولنس کا راستہ بھی روک لیا جب کہ اس دوران پولیس اور انتظامیہ مکمل غائب ہے۔
اس کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں پی ٹی آئی کارکنان احتجاج کے دوران عمارتوں، املاک اور عوامی مقامات پر حملہ آور ہوگئے، پی ٹی آئی کارکنان نے توڑ پھوڑ،جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ بھی کیا جب کہ اس دوران 28 گاڑیاں اور ایک اسکول جلا دیاگیا۔
راولپنڈی میں مری روڈ اور اسلام آباد کے ڈی چوک پر بھی پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔
لاہور اور فیض آباد میں مشتعل مظاہرین نے مختلف سڑکیں بند کر دیں، مظاہرین نے پولیس کی 4 گاڑیوں سمیت 7 سرکای گاڑیاں جلادیں جب کہ سڑکیں بند ہونے سے عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی۔
یہی نہیں مشتعل کارکنوں نے ڈیپارٹمنٹل اسٹور اور مین بلیوارڈ گلبرگ میں پلازہ لوٹ لیا، اے ٹی ایم اکھاڑ کر لے گئے، شوروم سے قیمتی گاڑیوں کے ٹائر اور رم لےگئے جب کہ لاہور میں مظاہرین نے (ن) لیگ کےمرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن پردھاوا بولا اور مرکزی سیکرٹریٹ کو آگ لگا دی۔
پولیس کی جوابی شیلنگ کے دوارن مختلف واقعات میں 3 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت110سے زائد افراد زخمی ہوگئے،لاہور میں ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی کینٹ سمیت 30 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
گوجرانوالہ میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے، اسلام آباد میں 100 کے قریب کارکنان گرفتار کیے گئے ۔
پشاور میں خیبرروڈ سمیت سرکاری دفاتر جانے والے راستے بند کردیے گئے جب کہ تمام تعلیمی ادارے تین روز کے لیے بند کرتے ہوئے میٹرک امتحانات بھی ملتوی کردیے گئے۔
سوشل میڈیا پر عوام کی اکثریت نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے جب کہ عمران خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے بعد دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے۔