فیکٹ چیک : کیا پاکستان نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے؟

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت نے گذشتہ برس لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی نہیں لگاتا۔

متعدد سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اپنی پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ادویات کی درآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے جبکہ لگژری گاڑیوں کی درآمد پر سے پابندی ہٹا دی ہے۔

یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔

دعویٰ

8 جنوری کو ایک ٹوئٹر صارف نے وزیر اعظم شہباز شریف کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ”وہ شحص جو کہتا تھا کہ اپنے کپڑے بیچ کر سستا آٹا دوں گا، آج ادویات کے لیے ایل سیز  کھولنے کی اجازت نہیں دے رہا اور  BMW گاڑیاں امپورٹ کرنے کیلئے ایل سیز کھول رہا ہے۔“

فیکٹ چیک : کیا پاکستان نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے؟

اس نیوزآرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ٹویٹ کوتقریباً 200 مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

یہی دعویٰ ایک اور ٹوئٹر صارف نے بھی شیئر کیا ہے۔

فیکٹ چیک : کیا پاکستان نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے؟

حقیقت

وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ اگرچہ حکومت نے گزشتہ برس مئی میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی لیکن اسٹیٹ بینک آف پاکستان لگژری اشیاء کی درآمد پر پابندی نہیں لگاتا۔ اس لیے فی الحال حکومت لگژری گاڑیوں پر ڈیوٹی بڑھا کر ان کی درآمد کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ جہاں تک ادویات کا تعلق ہے، دسمبر2022ء میں بینکوں سے کہا گیا تھا کہ وہ خوراک، ادویات، الیکٹرانکس اور زرعی مصنوعات جیسی ضروری اشیاء کی درآمد کو ترجیح دیں۔

17 اپریل کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران رُکن پارلیمان عالیہ کامران نےوزیر خزانہ اسحاق ڈار سے پوچھا کہ کیا حکومت نے لگژری گاڑیوں کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے کا فیصلہ کیا ہے؟

لیٹر آف کریڈٹ (LC) بینک کی طرف سے ایک یقین دہانی ہے جو اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ بیچنے والے کو خریدار کی ادائیگی وقت پر مل جائے گی۔

اسحاق ڈار نے ایوان زیریں کو بتایا کہ 19 مئی 2022 ءکو وزارت تجارت نے 33 اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی، ان میں موبائل فونز، گاڑیاں، گھریلو آلات اور 30 دیگر لگژری آئٹم گروپس شامل تھے۔

بعد ازاں، وزارت تجارت نے 19 اگست 2022 ءکو ان میں سے کچھ اشیاء پر سے پابندی ہٹا دی اور بینکوں سے کہا گیاکہ وہ خوراک، الیکٹرانکس اور ادویات وغیرہ کی درآمد کو ترجیح دیں۔

اس کے علاوہ ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے قیمتی زرمبادلہ کو بچانے کے لیے بینکوں کو ہوشیار  رہنے اور لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی لگانے کا مشورہ دیا گیاہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کو  بتایا کہ ”تاہم، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) لگژری آئٹمز کی درآمد پر پابندی عائد نہیں کرتا۔“

اس کے بعد انہوں نے مزید کہا کہ لگژری آئٹمز کی درآمد کی حوصلہ شکنی کے لیے ریگولیٹری ڈیوٹی کے ساتھ 100 فیصد کسٹم ڈیوٹی اور لگژری گاڑیوں کی درآمد پر 35 فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی عائد کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے مزید وضاحت کی کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق اس وقت پاکستان میں درآمد کی جانے والی زیادہ تر گاڑیاں تین کیٹیگریز میں آتی ہیں: ذاتی سامان کے طور پر، رہائش کی منتقلی یا پھرتحفہ ملنے کی صورت میں۔

ان کا کہنا تھاکہ 2019 ء سے گاڑیوں کی درآمد پر ایک شرط یہ بھی عائد تھی کہ ڈیوٹی اور ٹیکس بیرون ملک سے اور متعلقہ ملک کی کرنسی کی صورت میں ادا کرنا ہوں گے۔

فی الحال، اسٹیٹ بینک نے وزارت کو تجویز دی تھی کہ اگر وہ گاڑیوں کی درآمد کو دو سال کے لیے معطل کرنا چاہے تو اسکیموں کے ذریعے کرنا ہوگا۔

فیکٹ چیک : کیا پاکستان نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے؟
فیکٹ چیک : کیا پاکستان نے لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ختم کر دی ہے؟

12 جنوری کو BMW اور مرسڈیز کاریں درآمد کرنے والی پاکستانی کمپنیوں کے ملازمین نے بھی جیو فیکٹ چیک کو اس بات کی تصدیق کی کہ دونوں کمپنیوں کی گاڑیوں کی بکنگ جاری ہے۔

اضافی رپورٹنگ: محمد بن یامین اقبال

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔