فیکٹ چیک: اے ٹی ایم کا پن الٹا لگانے سے مشین فوری طور پر پولیس کو آگاہ نہیں کر دے گی

تین کمرشل بینکوں اور دو سینئر پولیس حکام نے سوشل میڈیا کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے

پاکستانی ٹوئٹر صارفین نے اپنی پوسٹس میں یہ دعویٰ کیا ہے کہ بینک کے اے ٹی ایم میں ڈکیتی کی صورت میں کوئی شخص اگر اپنے پِن کوڈ کو الٹا لگاتاہےتو مشین فوری طور پر پولیس کو آگاہ کر دے گی۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

2 مئی کو ایک ویریفائڈٹوئٹر اکاؤنٹ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ اے ٹی ایم سے رقم نکالتے وقت اگر کوئی ڈاکو کسی شخص کو پیسے نکالنے پر مجبور کرتا ہے تو اس شخص کو مزاحمت نہیں کرنی چاہیے۔

صارف نے مزید لکھا کہ’اپنے PIN کو (ریورس) میں enter کریں مثال: اگر آپ کا پِن 1234 ہےتو آپ کو 4321 enter کرنا ہے۔ مشین آدھے راستے میں پھنس جائے گی اور مشین چور کے نوٹس کے بغیر پولیس کو خبردار کردے گی‘۔ 

ٹوئٹر صارف نے اپنی ٹوئٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہر اے ٹی ایم مشین میں یہ خصوصی سگنل نصب ہوتا ہے تاکہ ڈکیتی کے دوران کسی شخص کی مدد کی جا سکے۔

اس نیوز آرٹیکل کےشائع ہونے تک اس ٹوئٹ کو 400 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ اور 900 سے زائد مرتبہ لائک کیا گیا۔

ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ نے بھی اپنی ٹوئٹ میں ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔

حقیقت

تین کمرشل بینکوں اور دو سینیئر پولیس حکام نے سوشل میڈیا کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔

لاہور کے ایک نجی بینک کی کارپوریٹ فرمز کے منیجر نےاپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو ٹیلی فون پر بتایا کہ ’یہ مکمل طور پر جعلی ہے، ایسا کوئی طریقہ کار نہیں ہے کہ آپ اپنا پِن الٹا درج کریں اور وارننگ جاری کر دی جائے‘۔

لاہور میں موجود حبیب بینک لمیٹڈ کے کسٹمر سروس کے نمائندے نے بھی جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ اے ٹی ایمز میں ایسی کوئی ٹیکنالوجی موجود نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’اگر آپ[اے ٹی ایم ]کارڈ کا غلط پن لگاتے ہیں تو تین دفعہ غلط پن لگانے پہ کارڈ ڈی ایکٹیویٹ ہو جائے گا‘۔ 

سوشل میڈیا کےان دعوؤں کو یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ کے نمائندے نے بھی مسترد کر دیا۔

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے پنجاب پولیس کے ترجمان مبشر حسن سے رابطہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی قوانین کے مطابق تمام مالیاتی اداروں، کمرشل ڈیپارٹمنٹل اسٹورز، جیولری کی دکانیں اور بینک سکیورٹی گارڈز رکھ کر اور سکیورٹی کیمرے نصب کرکے اپنی حفاظت کے خود ذمہ دار ہیں۔

اسلام آباد پولیس کےپبلک ریلیشنز آفیسر تقی جواد نے بھی اس دعویٰ کے غلط ہونے کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے واٹس ایپ کے ذریعے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ’اے ٹی ایم کے حوالے سے ایسا کوئی ٹیکنالوجی پر مبنی نظام موجود نہیں ہے‘۔“

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔