18 مئی ، 2023
صدر مملکت عارف علوی کا کہنا ہےکہ عمران خان کو 9 مئی کے واقعات کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔
جیو نیوز کے پروگرام 'کیپٹل ٹاک' میں میزبان حامد میر سےگفتگو کرتے ہوئے صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے،کارروائی میں انسانی حقوق کا خیال رکھنا چاہیے، مارپیٹ نہیں ہونی چاہیے، ملوث افراد کو قانون کے مطابق سزا دینی چاہیے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ان واقعات کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے، آرمی ایکٹ پر مقدمات سے متعلق سیاست دانوں کو غور کرنا ہوگا، پیپلزپارٹی کی ماضی میں حکومت نے بہترین کام کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت سزائیں ختم کیں،سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ نے بھی آرمی ایکٹ کے کچھ فیصلے ختم کیے۔
صدر کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بہت نقصان ہوا، آصف زرداری کے پاکستان کھپے کے نعرے کے بعد مسئلہ حل ہوا، فوج میری ہے ، جمہوری قوتیں میری ، عوام میرے ہیں میں ان کے ساتھ ہوں، احتجاج کرنا ہے تو قانون کے دائرہ میں رہیں، مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ دی اس کے باوجود وہ قانون کے درمیان رہ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی تقرری کی مخالفت نہیں کی تھی، عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل باجوہ کو کہہ دیں جس کو ادارہ آرمی چیف بنائے قبول کریں گے، ایک میٹنگ میں پرویز خٹک، شاہ محمود اور اسد عمر ساتھ تھے تب بھی یہی بات ہوئی، عمران خان طے کرچکے تھے کہ انہیں آرمی چیف کی تقرری پر کوئی اعتراض نہیں۔
صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کئی دہائیوں کی دشمنی کو ختم کیا، یہ بڑا کام ہے، کسی کو ختم نہیں کرسکتے، غصے میں ہوں تو خراب آئیڈیاز جنم لیتے ہیں، سیاست دان کہہ رہے ہیں کہ ایمرجنسی کوئی آپشن نہیں یہ اچھی بات ہے، جہاں ادارے ناکام ہوتے ہیں وہاں قوم تباہ ہوجاتی ہے، افغانستان میں بھی اور کوئی بات نہیں ادارے تباہ ہیں۔
صدر عارف علوی کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق سے متعلق دنیا پاکستان کو دیکھ رہی ہے، جس طرح انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اس پر خیال کرنا چاہیے، سنا ہےکہ زیر حراست کچھ بچیوں کو مارا پیٹا بھی گیا ہے، قانونی کارروائی کا مطلب یہ نہیں کہ مارا پیٹا جائے، کارروائی کا مطلب ہے قانون کے حوالےکریں عدالت میں پیش کریں، قومی اسمبلی بہت ساری باتیں کرتی ہےکوئی سنتا ہی نہیں، سپریم کورٹ کے ججز سے اپیل ہے کہ ان معاملات پر مل کر فیصلے کرتے تو قوم کو ڈائریکشن مل جاتی، پارلیمنٹ بالادستی کی بات کرتی ہے، 100 ممبران پارلیمنٹ کے وہاں ہیں نہیں، میں چاہتا ہوں کہ الیکشن جلدی ہو کوئی اور آئے اور مجھے فارغ کریں۔