Time 22 مئی ، 2023
پاکستان

9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے: قرارداد منظور

وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی یوم سیاہ سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا— فوٹو: فائل
وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی یوم سیاہ سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا— فوٹو: فائل

قومی اسمبلی میں منظور کی جانے والی ایک قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کیخلاف آرمی ایکٹ 1956، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور مجموعہ ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے 9 مئی یوم سیاہ سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔

قرار داد میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کو دل دہلا دینے والے شرمناک واقعات پیش آئے، ملوث عناصر کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے،  ملوث عناصر، معاون، مددگاروں کیخلاف آرمی ایکٹ 1956، انسداد دہشت گردی ایکٹ اور مجموعہ ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کی جائے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات سے دنیا بھر میں پاکستان کا تشخص متاثر ہوا، ایوان مسلح افواج کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

علاوہ ازیں 9 مئی کے واقعات پرقومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد بھی پیش کی گئی جسے منظور کرلیا گیا۔

کوئی نیا قانون بننے نہیں جارہا ، آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلیں گے وزیراعظم شہبازشریف

وزیراعظم شہبازشریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سویلین تنصیبات پر حملوں پر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمے چلائے جائیں گے جبکہ فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمات ملٹری ایکٹ کے تحت چلیں گے۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ وہ جہاز کھڑتے تھے جو غریب قوم کی پونجی سے خریدے گئے تھے، وہاں وہ جتھہ آگ لے کر پہنچ گیا، یہ صریحاً ملک دشمنی نہیں تو کیا ہے؟  کوئی نیا قانون بننے نہیں جارہا، آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات چلیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے عمران خان کو کہا کہ آپ کی اہلیہ کرپشن میں ملوث ہیں، عمران خان کو اس بات کا غصہ چڑھا اس لیے انھوں نے ان کو پسند نہیں کیا،  عمران خان نے ایک بار پھر قوم کے سامنے جھوٹ بولا، عمران خان نے اسی شکایت پر اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر کو عہدے سے  ہٹایا تھا۔

نو مئی کے کیسز انسداد دہشتگردی ایکٹ اور آرمی ایکٹ کے تحت چلیں گے: خواجہ آصف

اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے مقدمات ملک کے موجودہ قوانین کے تحت چلیں گے، نو مئی کے کیسز  انسداد دہشتگردی ایکٹ اور  آرمی ایکٹ کے تحت چلیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آڈیولیکس کمیشن دودھ کا دودھ پانی کا پانی کرنے کیلئے قائم کیا ہے، آڈیوز کی شناخت ہونے کے بعد ان کے چہرے بے نقاب ہونے چاہئیں، پی ٹی آئی نے کمیشن کو چیلنج کیا ہے،کمیشن کے ججوں پراعتراض کیاہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے کردار کی جنگ لڑی وہ سب کے سامنےہے، عمران خان نے اب تک 9 مئی کے واقعات کی واضح مذمت نہیں کی ہے، عمران خان نے یہ دھمکی بھی دی کہ دوبارہ گرفتار ہوا تو پھریہی ردعمل آئےگا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ نوازشریف اور شہبازشریف کو علم تھا کہ گرفتارہونا ہے پھر بھی ملک واپس آئے، اُنھوں نے پولیس کے ساتھ کیا کیا سلوک نہیں کیا، پولیس کے ڈی آئی جی کی آنکھ ضائع ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے تناظر میں فوج کا دفاع ہم پر لازم بن جاتا ہے ، ہمارے ائیر بیسز پر بھارت حملہ کرتا رہاہے ، جان اللہ کو دینی ہے کہنے والے نے لوگوں کو جی ایچ کیو حملے پر اکسایا، جو قومیں محسنوں کی تکریم نہیں کرتیں وہ قومیں مٹ جاتی ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات ، رہائش گاہوں، ائیربیسز پر حملے کیے گئے، سیاسی دفاتر پر حملہ نہیں کیا گیا، صرف فوجی تنصیبات پر کیاگیا، ان کا یہ حملہ فوجی تنصیبات پر نہیں پاکستان پر تھا، اس حملے کی توقعات ہندوستان سے تھیں، پاکستانیوں سے نہیں ، جن لوگوں نے اشتعال دلایا اب وہ رشتے داریاں گنوا رہے ہیں ۔

قید کے اندر سے ویڈیو  پیغام میں دھمکی دی کہ اگر رہا نہ کیا گیا تو دوبارہ تیار ہوجائیں، وزیر دفاع

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ شہید کرنل شیر خان کا مجسمہ اکھاڑتے ہوئے کسی کو ان کی قربانی یاد نہیں آئی؟ انہوں نے ایٹمی قوت کی نشانی کو بھی آگ لگا دی، ان کے چہروں کی شناخت کریں یہ کہاں سے آئے، عمران خان کہتا ہے کہ مجھے پتہ نہیں باہر کیا ہو رہا تھا، اس کے پاس ٹیلی فون کی سہولت تھی وہ اس کو  یاد تھا، لوگ اس کے کہنے پر قومی شناخت کو مسخ کررہے تھے۔

وزیردفاع خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عدالت کے اندر ٹیلی فون استعمال کرتا رہا، آٹھ نو دن مذمت کرنے کا انتظار کرتا رہا، پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے میں بھی وہ ملوث تھا، قید کے اندر سے ویڈیو  پیغام دیا اور دھمکی دی کہ اگر رہا نہ کیا گیا تو دوبارہ تیار ہوجائیں، کہتا ہے وہاں ایجنسیوں کے لوگ تھے، دو تو ان کی بہنیں تھیں پتہ نہیں کونسی ایجنسی کیلئے وہ کام کرتی ہیں۔

ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت ہوئی ایسا ری ایکشن نہیں آیا

خواجہ آصف نے کہا کہ اس ملک میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی، کوئی ریاست مخالف ری ایکشن نہیں آیا، محترمہ بے نظیربھٹو کی شہادت ہوئی، ایسا ردعمل نہیں، الیکشن لڑا گیا اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا گیا، میاں نواز شریف کی تین دفعہ حکومت برطرف کی گئی، نوازشریف جعلی جے آئی ٹی اور عدالتوں کے سامنے پیش ہوتا رہا، نواز شریف  نے نام نہاد انصاف کے نظام کے سامنے سرجھکایا، ناانصافیاں ہوتی رہیں اور ہم برداشت کرتے رہے، عزت اور وقار والے قانون کے سامنے سرنڈر کرتے ہیں۔

مزید خبریں :