23 مئی ، 2023
بیرونی دشمنوں کو کبھی جرات نہیں ہوئی کہ وہ پاکستان پر گندی نگاہ ڈالے۔لیکن آستینوں میں چھپے اندرونی دشمنوں نے اس ملک کو تاراج کردیا اور قوم، پاکستان کے وجود پر لگے زخم سہلا رہی ہے، یہ زخم شائد مدتوں مندمل نہ ہو سکیں اور ان کا درد ہمیشہ محسوس کیا جاتا رہے گا۔
2014میں دھرنے میں ’’نظریۂ سونامی‘‘ کے تحت پر تشدد سیاست متعارف کرانے والے عمران خان نے 9مئی 2023کو بغاوت، غداری، بلوہ، لوٹ مار، دہشتگردی، غدر، تباہی اور جلاؤ گھراؤ کا ’’سونامی‘‘ لانے کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے پورے ملک میں تباہی برپا کردی اور دنیا بھر میں قوم کے لئے شرمندگی، توہین،خوف اور لاقانونیت کے اندھیرے چھوڑ گیا۔ایسے اندھیرے جنہیں چھٹنے میں شائد صدیاں لگ جائیں۔
صرف اقتدار حاصل کرنے کے لئے نوجوان نسل کو ریاست کے خلاف اکسانے، ملک میں تباہی پھیلانے، ریاستی اداروں پر حملے کرنے، دشمن ممالک کے لئے کام کرنے اور دنیا میں فوج کو رسوا کرنے والا کیسے پاکستانی ہونے کا دعویدار ہو سکتا ہے؟ نوجوان نسل کی رگوں میں زہر اتارنے والا کس کے ایجنڈے پرکاربند ہے؟ اندھی پیروی کرنے والی نوجوان نسل کو علم ہی نہیں کہ ان کے اور اس قوم کے اصل ہیرو کون ہیں۔وہ دشمن کے ہیروز کو اپنا ہیرو کیوں سمجھتے ہیں؟انہیں گمراہی کا یہ راستہ کس نے اور کیوں دکھایا؟ان کے دلوں میں نفرتیں کیوں ڈالیں؟ کس نے ان ہیروز کو ان کا دشمن ثابت کیا جنہوں نے اپنی زندگیاں دے کر ملک کی ناموس بچائی اور اپنی جانیں ان کی زندگیاں محفوظ کرنے کے لئے قربان کردیں۔
’’سونامی‘‘ ایسے سمندری طوفان کو کہتے جو ساحل سمندر پر ہر چیز کو نیست و نابود کردیتا ہے اور جس کے گزرنے کے مدتوں بعد بھی اس کی تباہی کے آثار زمین پر موجود رہتے ہیں۔
حالات گواہ ہیں کہ عمران خان کا پہلا نصب العین اس ملک کو تباہ کرنا تھا جس کا شور بھارتی سوشل میڈیا میں سنا جا سکتا ہے۔جو دنیا بھر میں عمران خان کی پاکستان مخالف کارناموں کو بنیاد بنا کر پاکستان اور اس کی افواج کی تضحیک اور تذلیل کر رہا ہے۔سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک بھارتی تجزیہ کاروں کی ٹیم نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان بھارت کے لئے جو کچھ کر رہا ہے وہ بھارتی اربوں روپے خرچ کر کے بھی نہیں کر سکتے۔
اس گروپ نے پاکستان کو نیچا دکھانے کے حوالے سے بھارتی منصوبوں اور خواہشات اور عمران خان کے مقاصد کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ہمیں نقصان نہیں پہنچا رہا ہے بلکہ پاکستان کے لئے نقصان کا باعث ہے۔ پاکستان ہمارا دوست نہیں دشمن ہے اور ہمیں ایسے شخص کی ضرورت ہے جو پاکستان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا کرے اور وہ عمران ہے۔ہمیں ایسا شخص چاہئےجو پاکستان میں تقسیم پیدا کرے اور معیشت کی تباہی کے لئے کام کرے اور وہ عمران خان کر رہا ہے۔ہمیں ایسا شخص چاہئے جو پاکستانی فوج کو تقسیم کرکے اسے متنازعہ بنا دے اورملک کی تباہی کا باعث بنے کیونکہ فوج وہ واحد ادارہ ہے جو ملک کو متحد رکھ سکتا ہے اور یہ کام جس مہارت کے ساتھ عمران خان نے کیا ہے وہ بھارت تمام معاشی اور عسکری وسائل استعمال کر کے بھی نہیں کر سکتا۔ عمران خان ذاتی سیکیورٹی کے نام پر طالبان کا بے دریغ استعمال کر سکتا ہے۔عمران ہمارا خواب ہے، ہم جو نہیں کر سکتے وہ عمران کر گزرتا ہے، ہمیں اس کی حوصلہ افزائی اور مدد کرنی چاہئے۔ان تجزیہ کاروں کی خواہش ہے کہ عمران خان کو اپنا ’’مشن‘‘ مکمل کرنے کیلئے ایک بار اور حکومت میں آنا چاہئے۔
بھارت سمیت پاکستان کی تباہی کی خواہشات رکھنے والی عالمی طاقتیں عمران خان کے پاکستان کے خلاف مقاصد کا بخوبی باخبر ہیں اور سوشل میڈیا پر پاکستان دشمن قوتوں کی خواہشات اور عمران خان کے کارناموں پر تجزیے اور تبصرے جاری رہتے ہیں۔
مسئلہ کشمیر کے خاتمے کے لئے بھارت کے ساتھ مکمل تعاون، سی پیک کے منصوبے کا خاتمہ، اسرائیل کو تسلیم اور قادیانیوں کو دائرۂ اسلام میں واپس لانے کے لئے آئین میں ترامیم کرنا اور ایٹمی پروگرام رول بیک کرنا عمران خان کے بنیادی مقاصد میں شامل تھا۔
اگست 2018 میں عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھاتے ہی سی پیک کے منصوبے کے خاتمے کے لئے اقدامات کا آغاز کر دیا اور چند ماہ میں ہی اس مقصد کو حاصل کرتے ہوئے غیر محسوس طور پر سی پیک کو رول بیک کردیا۔اور دوسرااسرائیل کو تسلیم کرنے کے بڑے منصوبے کی تکمیل کیلئے بنیادی ڈھانچہ تیار کر لیا لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ریاست مدینہ کے قیام کا دعویٰ بھی اسی مشن کا حصہ تھا۔
جبکہ پاکستان کی سلامتی کے ضامن ایٹمی پروگرام کا خاتمہ بھی عمران خان کے مذموم مقاصد کا بنیادی جزو رہا جسے عالمی میڈیا نے انتہائی اہمیت دی۔اس ضمن میں انٹرنیشنل میڈیا کی جانب سے جاری کئے گئے عمران خان کے ایک انٹرویو میں ’’یونی لیٹرلی‘‘ایٹمی ہتھیار ختم کرنے کی پیشکش اس شرط پر کی تھی کہ اگر انڈیا ہم پر’’ایٹمی حملہ‘‘نہ کرنے کی یقین دہانی کروائے تو ہم اپنا ’’ایٹمی پروگرام‘‘ ختم کرنے کیلئے تیار ہیں، جس کیلئے پاکستان کو جان بوجھ کر دیوالیہ کرنا ضروری تھا اور عمران خان نے اس ملک کو دیوالیہ کرنے کی حتیٰ المقدور کوشش کی لیکن انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔