ڈاکٹرز نے وزیر صحت کیجانب سے عمران خان کی جاری کردہ میڈیکل رپورٹ پر سوالات اٹھا دیے

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل کی جانب سے سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے 17 روز بعد جاری کی گئی ابتدائی میڈیکل رپورٹ مضحکہ خیز قرار دے دی گئی۔

ڈاکٹرز نے وزیرِ صحت کی پریس کانفرنس میں کیے گئے دعوؤں اور اُن کی جانب سے شیئر کی گئی عمران خان کی رپورٹ پر سوالات اٹھا دیے ۔

جیو نیوز کے  پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں پیش کیے گئے حقائق کے مطابق ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وزیر صحت نے مزید جن ٹیسٹ کی رپورٹس کے آنے کا دعویٰ کیا ہے وہ تو چند دنوں میں آجاتی ہیں۔

 ڈاکٹرز کے مطابق 17 دن بعد وزیر صحت یہ دعویٰ کیسے کرسکتے ہیں کہ حتمی رائے کے لیے مزید رپورٹس کا انتظار ہے؟

ڈاکٹرز نے وزیرِ صحت کا یہ دعویٰ بھی مسترد کردیا کہ عمران خان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہے جبکہ رپورٹ میں واضح لکھا ہے کہ عمران خان نیب کی کسٹڈی میں تفتیش کے لیے ذہنی طور پر بالکل ٹھیک ہیں۔

گزشتہ روز وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سابق وزیراعظم عمران خان کی میڈیکل رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کی جس میں انکشاف کیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی رپورٹس میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال سامنے آیا ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالقادر پٹیل کا کہنا تھاکہ جمہوری حکومت میں ہر دستاویز پبلک دستاویز ہوتی ہے، گرفتاری کے بعد عمران خان کو پمز اسپتال لے جایا گیا تھا اور ان کے معائنے کیلئے پمز میں میڈیکل بورڈ بھی بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان 5 سے 6 ماہ پلستر لگا کر گھومتے رہے لیکن کسی فریکچر کا رپورٹ میں ذکر نہیں ہے، گوشت میں کوئی چوٹ آجائے تو کسی کو پلستر کرتے دیکھا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ پیشاب کے نمونے بھی لیے گئے، ابتدائی رپورٹ میں ٹاکسک چیزیں جن میں شراب اور کوکین کا بے دریغ استعمال سامنے آیا ہے، اب اس کا تناسب نہیں آتا ہم کسی حتمی نتیجے پر جائیں گے، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عمران کی ذہنی حالت پر سوالیہ نشان ہے، ان کی حرکات و سکنات فٹ آدمی کی نہیں تھیں، رپورٹ میں ہے کہ جس آدمی کی دماغی حالت ٹھیک ہو ایسی حرکات نہیں کرسکتا۔

مزید خبریں :