27 مئی ، 2023
روس سے تیل پاکستان آنے کے بارے میں لوگ مختلف قیاس آرائیاں کررہے ہیں تاہم سب سے اہم سوال جو ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے وہ یہ کہ درآمد شدہ تیل کا ایندھن کی بلند قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا؟
وائس آف امریکا کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے اس سوال کا جواب دیا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پیٹرول کی قیمت جو 282 روپے فی لیٹر کی ریکارڈ بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت 272 روپے فی لیٹر ہے، تو کیا روسی تیل کے پاکستان پہنچنے کے بعد اس میں 100 روپے کی کمی کی جائے گی؟
وفاقی وزیر نے اس کا جواب نفی میں دیا اور ان تمام قیاس آرائیوں کی تردید کردی۔
احسن اقبال نے انٹرویو میں کہا کہ '100 روپے تک کا اتنا زیادہ فرق تو نہیں پڑے گا لیکن قیمت ضرور کم ہوگی اگر روسی تیل کی خاطر خواہ مقدار پاکستان آئے گی،ابھی ابتدا میں تھوڑی مقدار پاکستان آرہی ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ' چھ ماہ یا سال کے بعد جب روس سے تیل کی زیادہ مقدار آئے گی تو یقیناً اس سے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت کو کم کرنے میں مدد ملے گی'۔
واضح رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے تیل کے معاہدے پر بات چیت جاری تھی تاہم معاہدہ اپریل میں طے پایا۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ روسی تیل کی پہلی کھیپ مئی کے آخر میں کراچی آنے کے امکانات ہیں، انہوں نے مزید کہا تھا کہ اگر پہلی کھیپ آسانی سے ملک میں آگئی تو پاکستان 100,000 بیرل یومیہ روسی خام تیل درآمد کرنے کی کوشش کرے گا۔