30 مئی ، 2023
وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، انہیں فوج نے گرفتار نہیں کیا تھا، رینجرز نے ان کی گرفتاری میں پولیس کی مدد کی تھی۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کے بیٹے کا کیس تھا تو انہوں نے اپنے آپ کو اس کیس سے الگ کرلیا تھا، لگتا ہے اچھی روایات کو ترک کیا جا رہا ہے، افتخار چوہدری الگ ہوسکتے ہیں تو آج کے چیف جسٹس کوبھی بینچ سےالگ ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں چیف جسٹس کے اختیارات بڑھائے گئے، ایکٹ بنا نہیں تھا اور سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا، یہ پہلےکبھی نہیں ہوا، ہم چاہتے تھے سپریم کورٹ میں بھی ون مین شو کا تاثر ختم ہو۔
ان کا کہنا تھاکہ جب ہمارے کام میں مداخلت ہوگی تو ردعمل آئے گا، عدلیہ پارلیمنٹ کو ڈکٹیٹ نہیں کرسکتی، یہ صورتحال زیادہ دیر نہیں چل سکتی، اسلام آباد ہائیکورٹ میں جس نے درخواست دی وہ آڈیو لیک میں ملوث ہے، آڈیو لیک اور ایکٹ پاس کرنے کا کس طرح نوٹس لیا گیا، یہ روایات قابل شرم ہوں گی۔
وزیردفاع کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف پر پابندی کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا، اگر پی ٹی آئی پرپابندی کی فوری ضرورت پڑی تو اتحادیوں سے مشورہ بھی کرلیا جائے گا، تحریک انصاف پر پابندی کے حوالے سے ابھی اتحادیوں سے مشاورت شروع نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان فوج پر غلط الزامات لگا رہے ہیں، عمران خان کی گرفتاری میں فوج کا کوئی کردار نہیں تھا، عمران خان کو فوج یا رینجرز نے گرفتار نہیں کیا، گرفتاری میں رینجرز نے پولیس کی مدد کی تھی۔
ان کا کہنا تھاکہ عمران خان اب فوجی تنصیبات پر حملے کی توجیح پیش کررہے ہیں، ان کے الزامات بالکل غلط ہیں، وہ لوگوں کو اکسانے اور منظم حملوں کے جواز کا بہانہ تلاش کر رہے ہیں۔