28 دسمبر ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی فوجی خواتین اہلکار اپنے ہی ساتھی مرد اہلکاروں اور اعلیٰ آفیسروں کے جنسی تشدد کا شکار ہونے لگیں،امریکی جنگی زونز میں ملٹری خواتین پر جنسی حملے معمول بن چکے ہیں۔امریکی اخبار”یو ایس ٹوڈے اور ہفگنٹن پوسٹ“ نے محکمہ ویٹرینز افیئر Veterans Affairsکی تحقیق کے حوالے سے بتایا کہ عراق او ر افغانستان میں تعینات خواتین کی مجموعی تعداد میں سے تقریباًنصف خواتین جنسی طور پر ہراساں کی گئیں،جب کہ ایک چوتھائی خواتین اہلکاروں پر جنسی حملے کیے گئے۔محققین نے عراق اور افغان جنگی زونز میں خدمات انجام دینے والی گیارہ سو فوجی خواتین سے سوالا ت کیے گئے۔اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ عصمت دری کی 22.8فی صد رپورٹیں درج ہوئیں۔ ایک نامعلوم سروے سے بھی یہ بات سامنے آئی کہ ان جنگی زونز میں تعیناتی کے دوران 48.6فیصد ملٹری خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا۔ان فوجی خواتین پر جنسی حملے اورہراساں کرنے والے دیگر مرد اہلکار شعبوں سے تعلق رکھتے تھے اور ان میں سے نصف تعدادہائی رینک آفیسرز کی تھی۔جنسی حملوں اور تشدد کے واقعات گزشتہ برس بہت زیادہ تشویش کا باعث بنے ،جس پر وزیر دفاع لیون پینٹا نے ان مسائل پر تشویش کا اظہار کیا اور ستمبر میں تمام ملٹری ٹریننگ کا جائزہ لینے کا حکم دیا۔گزشتہ ہفتے پینٹاگون نے ملٹری آکیڈمیوں میں جنسی حملوں اور تشدد کے واقعات کی سالانہ رپورٹ جاری کی۔2012 ء میں امریکی ملٹری آکیڈمیوں میں طلبائکو جنسی طور پرہراساں کرنے کی شرح میں23فی صد اضافہ ہوا۔2011میں65جب کہ 2012میں یہ شرح80فی صد تھی۔اخبار نے گزشتہ رپورٹ میں کہا تھا کہ فوج میں ان حملوں کے اکثر متاثرین خاموش ہیں، فوج میں جنسی حملوں اور تشددپر قانونی کارروائیوں کی شرح چھ فی صد سے بھی کم ہے۔