ن لیگ کی پنجاب میں 70فیصد مقبولیت کے حوالے سے سروے کا کوئی ثبوت موجود نہیں

سوشل میڈیا پر ایک سروے بہت زیادہ زیر بحث ہے جس میں مبینہ طور پر صوبہ پنجاب میں 9 مئی کے بعد سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی مقبولیت میں یکدم اضافہ ہوا ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک سروے بہت زیادہ زیر بحث ہے جس میں مبینہ طور پر صوبہ پنجاب میں 9 مئی کے بعد سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی مقبولیت میں یکدم اضافہ ہوا ہے۔

لیکن جیو فیکٹ چیک کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ سروے شائع کرنے والے تھنک ٹینک کا کوئی وجود ہے یا پنجاب میں ایسا کوئی سروے کروایا بھی گیا ہے۔

21 مئی کو ”ڈیموکریٹک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ“ کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ نے صوبے سے متعلق سروے کے نتائج شائع کیے جس میں دکھایا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف کی مقبولیت کی درجہ بندی 9 مئی کے بعد 70 فیصد تک بڑھ چکی ہے۔

یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس سروے میں شامل افراد نے نواز شریف کے مخالف عمران خان کے بارے میں رائے بھی دی، جن کی مقبولیت 3 فیصد تک گر گئی ہے۔

اس ٹوئٹ کو اب تک تقریباً 8 لاکھ سے زائد مرتبہ دیکھا اور 210 بار ری ٹوئٹ کیا گیا ہے۔

ٹوئٹر پر خود کو اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک کے طور پر ظاہر کرنے والے ڈیموکریٹک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پنجاب میں سروے کا سیمپل سائز حیران کن طور پر 90 ہزار سے زیادہ تھا۔

تاہم، سروے یا تھنک ٹینک کے بارے میں کسی قسم کی اضافی تفصیلات آن لائن نہیں مل سکیں۔

درحقیقت، ڈیموکریٹک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کی کوئی ویب سائٹ نہیں ہے، نہ تو رابطہ کیلئے کوئی ٹیلی فون نمبر اور نہ ہی دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کوئی موجودگی نظر آئی ہے۔

اس کا ٹوئٹر اکاؤنٹ حال ہی میں مارچ کے مہینے میں بنایا گیا ہے اور اس کے صرف 550 فالوورز ہیں، جبکہ اس کے ٹوئٹر بائیو میں لکھا ہے کہ یہ ایک ”اسلام آباد میں قائم عالمی تھنک ٹینک ہے جو باقاعدہ رائے شماری کر رہا ہے۔“

جیو فیکٹ چیک کو معلوم ہوا کہ اس ادارے نے اب تک تقریباً 10 قومی سروے شائع کیے ہیں، جن میں سے اکثریت، یعنی 7 سرویز حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے حق میں ہیں۔

جب کہ دو مسلم لیگ (ن) کے اتحادی جمعیت علمائے اسلام ف کے حق میں اور ایک مسلم لیگ (ن) کے دوسرے اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے حق میں ہے جس نے کراچی میں دیگر سیاسی جماعتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

زیادہ تر سروے 19 ہزار سے 1 لاکھ کے درمیان کے بڑے سیمپل سائز کا حوالہ دیتے ہیں، لیکن سروے کرنے کیلئے استعمال کیے جانے والے طریقہ کار کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔

”میں اس ادارے [ڈیموکریٹک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ] سے واقف نہیں ہوں،“ پاکستان میں ایک سرکردہ تحقیقی سروے ایجنسی گیلپ پاکستان کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر بلال گیلانی نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا،” میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ان میں سے ایک سروے میں اگلے عام انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کو 371 کی مضبوط پنجاب اسمبلی میں سے 240 نشستوں پر مقابلہ کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

بلال گیلانی نے ٹیلی فون پر بتایا کہ ”یہ جو کام انہوں نے کیا ہوا ہے سیٹوں کی پریڈکشن [پیشین گوئی] کا، یہ کافی کمپلیکیٹڈ ایکٹویٹی [پیچیدہ سرگرمی] ہوتی ہے اور اس کیلئے کافی ریسورسز [وسائل] چاہیے ہوتے ہیں، تو یہ کوئی چھوٹا موٹا ادارہ نہیں کرسکتا۔“

انہوں نے مزید کہا کہ ”اس کیلئے بہت لارج سیمپل چاہیے، اور انہوں نے جس طرح کے رزلٹ شو کیے [نتائج دکھائے] ہوئے ہیں یہ بھی آلموسٹ [تقریبا] ناممکن سی صورت حال ہے۔“

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے کراچی کی ایک سماجی تحقیقی تنظیم پلس کنسلٹنٹ سے بھی رابطہ کیا۔

”یہ سب فیک چیزیں ہیں“، پلس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کاشف حفیظ نے مزید کہا کہ”جس طرح عمران خان کا [سروے] بنا دیا تھا، یہی نمبر انہوں نے الٹے کرکے اس میں ڈال دیے ہیں۔“

سروے کرنے والے ایک اور ادارے کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ تنظیم کی طرف سے جس سروے کا حوالہ دیا جا رہا ہے وہ ”مذاق“ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”اس طرح کے ادارے یا جو لوگ ہیں یہ سروے [کرنے والے اداروں] کو بدنام کر رہے ہیں۔“

اضافی رپورٹنگ: محمد حمزہ خان

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔