عورت مارچ کی وجہ سے خلع کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے: اداکارہ نازش جہانگیر

عورت مارچ کے ذریعے جن خواتین کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے یا جن کے لیے ہم لڑ رہے ہوتے ہیں، ان تک تو یہ بات پہنچتی ہی نہیں: اداکارہ کی گفتگو__فوٹو: انسٹاگرام/نازش جہانگیر
عورت مارچ کے ذریعے جن خواتین کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے یا جن کے لیے ہم لڑ رہے ہوتے ہیں، ان تک تو یہ بات پہنچتی ہی نہیں: اداکارہ کی گفتگو__فوٹو: انسٹاگرام/نازش جہانگیر

پاکستانی اداکارہ نازش جہانگیر کا کہنا ہے کہ عورت مارچ کے باعث ملک میں خلع لینے کی شرح بڑھ گئی ہے۔

حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران اداکارہ نازش جہانگیر نے عورتوں کے حقوق کے لیے چلنے والی تحریک عورت مارچ اور پاکستان میں طلاق کی شرح میں اضافے پر بات کی۔

اداکارہ نے کہا 'میں آج بھی یہ ڈٹ کر کہتی ہوں کہ ہر روتی عورت سچی نہیں ہوتی، میں برابری پر یقین رکھتی ہوں اور نہیں مانتی کہ سڑک پر عورت مارچ کرنا عورتوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہوتا ہے، مجھے ناانصافی پر مبنی فیمینزم پر یقین نہیں ہے ، سمجھتی ہوں کہ سڑک پر عورت مارچ کرنا بھی فیمینزم نہیں ہے'۔

نازش جہانگیر نے کہا 'عورت مارچ کے ذریعے جن خواتین کے لیے آواز اٹھائی جاتی ہے یا جن کے لیے ہم لڑ رہے ہوتے ہیں، ان تک تو یہ بات پہنچتی ہی نہیں، وہ تو اب بھی کسی گاؤں کے کونے پر بیٹھ کر آلو کی بھجیا بنا رہی ہوں گی'۔

دوران انٹرویو اداکارہ نے کہا 'ہوسکتا ہے میں غلط ہوں لیکن اس (عورت مارچ) کے بعد سے خلع کی شرح میں کافی حد تک اضافہ ہوا ہے، میں یہ نہیں کہہ رہی کہ ظلم سہو، نہیں سہو، نکلو لیکن رشتوں کو سمجھنا نہیں چھوڑو، زندگی ہمارے والدین نے بھی گزاری ہے'۔

انہوں نے کہا 'آج کل یہ ہوتا ہے کہ ادھر شادی ہوئی، اُدھر دو ماہ بعد طلاق ہوگئی، کیا وجہ ہے؟ ساس نے کہہ دیا کہ صبح 10 بجے اٹھو،  یہ وجہ ہوئی اور لڑکی نے کہا کیوں اٹھوں میں؟ ٹھیک ہے اگر خواتین اس کو طلاق کی وجہ سمجھتی ہیں تو بعد میں پھر روئیں نہیں کہ ہماری طلاق ہوگئی'۔

نازش نے مزید کہا 'میں مساوات پر یقین رکھتی ہوں، جہاں عورتوں کے حقوق ہیں وہیں مردوں کے بھی حقوق ہوتے ہیں، جہاں عورت کے ساتھ زیادتی پر شور ہوتا ہے وہاں مرد کے ساتھ زیادتی پر بھی ہونا چاہیے'۔