پاکستان میں سیکڑوں نئے ماہرین پیٹ و جگر کی ضرورت ہے: ماہرین

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

ملک کے بڑے اسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لیے آنے والے 60 سے 70 فیصد مریض پیٹ اور جگر کے امراض میں مبتلا ہوتے ہیں جن کے علاج کے لیے سیکڑوں مزید ماہرینِ امراض پیٹ و جگر کے ضرورت ہے۔

اس بات کا انکشاف جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے ہفتے کے روز مقامی ہوٹل میں منعقدہ میڈیکل کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کی پانچویں سالانہ کانفرنس میں ملک بھر سے ماہرین امراض پیٹ و جگر شرکت کر رہے ہیں جہاں نوجوان ماہرین صحت کے لیے ٹریننگ سیشنز اور  ورکشاپس کا بھی انعقاد کیا گیا ہے۔

پی جی ایل ڈی ایس کی سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں پروفیسر شاہد رسول کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اس وقت پیٹ و جگر کے سیکڑوں نئے ماہرین کی ضرورت ہے،  جناح  اسپتال کے نئے تعمیر  ہونے  والے میڈیکل کمپلیکس میں میں گیسٹرو اینٹرولوجی کا  جدید وارڈ  قائم کیا جا رہا ہے جس کے لیے اگلے چند ہفتوں میں میڈیکل کنسلٹنٹس اور اسپیشلسٹس کی اسامیاں مشتہر کر دی جائیں گی۔

جناح اسپتال کی سابقہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمیں جمالی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ جناح اسپتال میں گیسٹرواینٹرولوجی کا وارڈ ڈاکٹر سیمیں جمالی نے قائم کیا تھا جسے اب ڈاکٹر نازش بٹ چلا رہی ہیں۔

انہوں نے پاک جی آئی اینڈ لیور ڈیزیز سوسائٹی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کی کوششوں سے ملک کو نئے تربیت یافتہ گیسٹرواینٹرولوجسٹس میسر ہوں گے۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پی جی ایل ڈی ایس کی صدر پروفیسر ڈاکٹر لبنیٰ کمانی کا کہنا تھا کہ ان کی سوسائٹی نوجوان ڈاکٹروں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ریسرچ پر توجہ دے رہی ہے تاکہ بیماریوں کے علاج میں ہونے والی نئی پیشرفت کو استعمال کرکے پاکستان میں مریضوں کو فائدہ پہنچایا جاسکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی سوسائٹی خواتین گیسٹرواینٹرولوجسٹس کی تعداد میں اضافے کے لیے بھی کوشاں ہے تاکہ خواتین مریضوں کو علاج معالجے کی جدید ترین سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

فوٹو: جیو نیوز
فوٹو: جیو نیوز

انہوں نے اس موقع پر انسانی معدے اور آنتوں میں پائے جانے والے بیکٹیریا "ہیلیکو بیکٹر پائلورائی" کے علاج کی گائیڈلائنز جاری کرنے کا بھی اعلان کیا۔

پاکستان کے معروف ماہر امراض پیٹ اور جگر پروفیسر وسیم جعفری نے اس موقع پر پی جی ایل ڈی ایس کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اس وقت سخت ترین سیاسی اور معاشی بحرانوں سے گزر رہا ہے لیکن اس کے باوجود پاکستانی ماہرین صحت کا نوجوانوں کی تربیت کے لیے کوششیں جاری رکھنا ایک خوش آئند امر ہے۔

پی جی ایل ڈی ایس کے سرپرست اعلی اور معروف گیسٹرواینٹرولوجسٹ ڈاکٹر شاہد احمد کا کہنا تھا ان کی سوسائٹی ملک میں پیٹ اور جگر کے امراض سے بچاؤ اور علاج کے لیے جدید ترین سہولتیں فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہے تاکہ ملک کے طول و عرض میں لوگوں کا علاج ان کے گھروں کے نزدیک تر مہیا کیا جاسکے۔

کانفرنس سے پشاور سے تعلق رکھنے والے معروف ماہر امراض پیٹ و جگر پروفیسر عامر غفور،  ڈاکٹر نازش بٹ، پروفیسر امان اللہ عباسی، پروفیسر ڈاکٹر سجاد جمیل، ڈاکٹر عفان قیصر، ڈاکٹر بخت بلند، ڈاکٹر حسین بلوچ اور دیگر ماہرین نے بھی خطاب کیا۔

مزید خبریں :