بجٹ میں کیا کیا مہنگا ہوا؟ تفصیلات سامنے آگئیں

اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا— فوٹو:فائل
اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا— فوٹو:فائل

وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی میں مالی سال 2023-24 کا بجٹ پیش کیا۔

اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا۔

بجٹ میں مختلف سیکٹرز میں ٹیکس کی شرح میں اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے ہوں گے، ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اور انڈوں کے پیکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی، 18 فیصد ٹیکس لگ گیا۔

برانڈڈ کپڑے مہنگے ہوں گے۔ جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دیا گیا، کافی ہاؤسز، شاپس اور فوڈ آؤٹ لیٹس پر 5 فیصد ٹیکس لگے گا، ٹیکس ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سے کی گئی ادائیگی پر ہوگا۔

وفاقی حکومت نے نان فائلر پر 50 ہزار سے زائد رقم نکالنے پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ کردیا۔

بجٹ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ نان فائلر افراد کی جانب سے بینک سے رقم نکالنے کو دستاویزی اور ان کی ٹرانزیکشن کے اخراجات بڑھانے کیلئے 50 ہزار روپے سے زائد کی رقم نکالنے پر 0.6 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کیا جارہا ہے۔

اس کے علاوہ وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2023-24 کے بجٹ میں ایشیا میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1300 سی سی سے بڑی گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کردی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھاکہ ایشیا میں بننے والی پرانی اور استعمال شدہ 1800 سی سی تک کی گاڑیوں کی درآمد پر 2005 میں ڈیوٹیز اور ٹیکسز کو محدود کر دیا گیا تھا۔ اب 1300 سی سی سے اوپر کی گاڑیوں کے ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم کی جا رہی ہے۔

ڈیوٹی اور ٹیکسز کی حد بندی ختم ہونے کے بعد گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان ہے۔ 

مزید خبریں :