14 جون ، 2023
وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے ایک بار پھر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جس سانپ کو دودھ پلا کر بڑھایا گیا اس نے ہی 9 مئی کو ڈسا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا تخفیف غربت کے چیئرمین کی تنخواہ 27 لاکھ روپے ہے جبکہ جامعات کے وائس چانسلرز کا اربوں روپے کا بجٹ ہے، ڈاکو قوم کو تعلیم دے رہے ہیں وہ ڈاکے ہی سکھائیں گے، یہاں پھر وہی ہوگا جو 2018 میں ہوا اور پھر وہ ہوگا جو چا رسال میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ، بیوروکریسی اور حکومتی نااہلی کا گٹھ جوڑ خراب معاشی صورتحال کا سبب ہے، قومی اسمبلی کے ساتھ والی عمارت میں بیٹھے لوگ 16، 16 لاکھ روپے تنخواہ لیتے ہیں، وہ بھی ہمیں تڑیاں لگاتے ہیں، یہ لوگ دو، دو تین، تین وزیراعظم کھا گئے اور ڈکار بھی نہیں لی، پھانسی لگادی تاریخ سے معافی بھی نہیں مانگی۔
ان کا کہنا تھا یہاں ایک شخص کا اقتدار گیا تو اس نے ریاست کو یرغمال بنانے کی کوشش کی، بھارتی فوج نے بھی کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کی عزت کی لیکن آپ نے اس کی بھی بے حرمتی کی اور نفرت کا اظہار کیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا اس سانپ کو دودھ پلا کے بڑھایا گیا اور اس نے نو مئی کو ڈسا، اگر وہ استعفے نہ دیتے تو آج یہاں پر بیٹھے ہوتے، دو حکومتیں خود ہمارے حوالے کر دیں، پرویز الٰہی ترلے کرتا رہا کہ اسمبلی نہ توڑ اس نے خیبر پختونخوا اسمبلی بھی توڑ دی، پھر استعفوں کی واپسی کے لیے عدالتوں میں چلا گیا۔
انہوں نے کہا کہ شہداء کی یادگاروں کو مسمار کرکے شدید نفرت کا اظہار کیا گیا، جی ایچ کیو پر پیٹرول بم پھینکے گئے، دفاعی اثاثوں پر حملے کیے گئے، 75 سال میں ہمارا ازلی دشمن وہ نہیں کر سکا جو اندورنی دشمن نے کر دیا، اس سانپ کو دودھ پلاکر پالا گیا اب کہتا ہے میرے خلاف سازش ہوئی۔
ان کا کہنا تھا ایک شخص چند لوگوں کے ساتھ ریاست کو چیلنج کرتا ہے، کیا ہماری 75 سالہ تاریخ میں کسی نے ریاست کو چیلنج کیا، ایک شخص کہہ رہا ہے کہ پری پلان سازش ہوئی ہے، کیا آپ کی دو ہمشیرہ وہاں کھڑی تھیں کیا وہ بھی اس سازش کا حصہ تھیں، اس وقت 3200 شرپسندوں کی شناخت ہو چکی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا بجٹ ایک ٹرانزیکشننگ ایونٹ ہوتا ہے، اگر کچھ معاملات کو درست نہ کیا تو معاشی حالات درست نہیں ہو سکتے، ہمارے پاس قومی دولت بڑھانے کے وسائل موجود ہیں لیکن قومی دولت بڑھانے کے لیے ہمارے پاس عزم نہیں ہے، نجکاری کی بات کرتے ہیں تو لوگوں کے ہاتھ پیر پھول جاتے ہیں کہ نیب نہ بلا لے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا باہر انگریزی بولنے والے ہیں کہتے ہیں زرمبادلہ نہیں بھیجیں گے، زرمبادلہ تو خلیجی ممالک میں کام کرنے والے لوگ بھیجتے ہیں، عرب ممالک والے اوورسیز دونوں عیدوں پر ملک آتے ہیں جبکہ انگریزی بولنے والے اوورسیز یہاں جائیداد بیچنے آتے ہیں۔