آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز پر شدید اعتراضات کر دیے

فوٹو: اے پی پی / فائل
فوٹو: اے پی پی / فائل

عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)  نے آئندہ مالی سال کی بجٹ تجاویز پر شدید اعتراضات کر دیے۔

 پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹرپریز نے کہا ہے کہ بجٹ تجاویز میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے کا موقع گنوادیا گیا، بے نظیر انکم سپورٹ پرو گرام کیلئے وسائل کو کم کیا گیا۔

 آئی ایم ایف نے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کو بھی قرض پروگرام کی شرائط کے منافی قرار دے دیا۔

نمائندہ آئی ایم ایف ایسٹرپریز نے کہا کہ نئی ایمنسٹی ایک نقصان دہ نظیر پیدا کرتی ہے، ٹیکس اخراجات میں ایمنسٹی پروگرام کی شرائط حکمرانی کے ایجنڈے کے خلاف ہے۔ 

انہوں نے توانائی کے شعبے پر مالی دباؤ میں کمی کیلئے اقدامات پر زور دیا۔

اس سے قبل گزشتہ روز سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے  بھی بتایا تھا کہ آئی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکس وصولی کے ہدف کو ناکافی اور پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے پیٹرولیم لیوی 50 روپے فی لیٹر سے بڑھاکر 60 روپے کرنے کا مطالبہ کیا۔

آئی ایم ایف نے ایف بی آر ٹیکس وصولی کی کوششیں ناکافی، ٹیکس نیٹ میں اضافے کے اقدامات بھی ناکافی قرار دیے ہیں، آئی ایم ایف نے پاکستان کو ٹیکس وصولیاں بڑھانے کے اقدامات کرنے کا کہا ہے۔ 

وزارت خزانہ کے جوائنٹ سیکرٹری بجٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ آئی ایم ایف بجٹ کے اعداد وشمار سے مطمئن نہیں ہے، اس لیے آئندہ مالی سال کےلیے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف 869ارب روپے مقرر کیا گیا ہے جو کہ رواں مالی سال نظر ثانی شدہ ہدف 542 ارب روپے ہے، ارکان کمیٹی نے فنانس بل میں دی گئی اس ترمیم کی مخالفت کی کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بغیر حکومت کو پیٹرولیم لیوی میں اضافے یا کمی کے اختیارات حاصل ہو جائیں۔

واضح رہے کہ 9 جون کو وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 24-2023 کا 144 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

وفاقی بجٹ 24-2023 کے اہم نکات

  • مجموعی حجم 144 کھرب 60 ارب روپے
  • سود کی ادائیگیوں پر 73 کھرب 3 ارب روپے خرچ ہوں گے
  • ترقیاتی منصوبوں کیلئے 11 کھرب 50 ارب روپے مختص
  • ایف بی آر محاصل کا تخمینہ 92 کھرب روپے
  • صنعتوں پر کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا
  • براہ راست ٹیکس وصولی کا حجم 37 کھرب 59 ارب روپے
  • دفاع کے لیے 18 کھرب 4 ارب روپے مختص
  • گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 35 فیصد اضافہ
  • گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 30 فیصد اضافہ
  • سرکاری ملازمین کی کم از کم پنشن اب 12,000 روپے
  • اسلام آباد کی حدود میں کم سے کم اجرت 32 ہزار روپے
  • EOBI کی پینشن کو 8,500 سے بڑھا کر 10,000 روپے کرنے کی تجویز
  • عام انتخابات کیلئے 48 ارب روپے مختص
  • ٹیٹرا پیک دودھ، پیکٹ کی دہی، ڈبے میں بند مکھن اور پنیر مہنگے
  • ٹن پیک مچھلی، ڈبے میں بند مرغی کا گوشت اورانڈوں کے پیکٹ کی قیمت بھی بڑھ جائے گی
  • برینڈڈ کپڑوںپر جی ایس ٹی 12 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کر دی گئی
  • داسو پاور پروجیکٹ، مہمند ڈیم کیلئے رقم مختص
  • پانی کی فراہمی کے لیے 100 ارب روپے کی رقم مختص
  • تعلیم اور اعلیٰ تعلیم کیلئے 82 ارب روپے مختص
  • صحت کے شعبے کیلئے 26 ارب روپے مختص
  • صحافیوں اور فنکاروں کیلئے ہیلتھ انشورنس کارڈ
  • مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کا تخمینہ
  • افراط زر کی شرح اندازاً 21 فیصد تک ہوگی
  • ترسیلات زر کےذریعے غیرمنقولہ جائیداد خریدنے پر 2فیصد ٹیکس ختم
  • بینک سے 50 ہزار نکالنے والے نان فائلر کیلئے ٹیکس میں اضافہ
  • غیر ملکی ملازمین رکھنے والے امیر افراد پر ٹیکس میں اضافہ
  • غیر ملکی کرنسی کو بیرون ملک جانے سے روکنے کیلئے ٹیکس شرح میں اضافہ
  • بجٹ میں فری لانسرز کیلئے بھی ٹیکس سہولتوں کا اعلان
  • زرعی قرضوں کی حد کو رواں مالی سال میں 1800ارب سے بڑھا کر 2250 ارب روپے کر دیا گیا
  • کراچی کے K4 منصوبے کیلئے 17 ارب سے زائد کی رقم مختص
  • سولر پینلز پر کسٹم ڈیوٹی میں استثنیٰ
  • 1300 سی سی سے زائد کی گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسز کی حد بندی ختم
  • ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کم
  • بجٹ میں اعلیٰ تعلیم اور لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے خطیر رقم مختص

مزید خبریں :