یونان کشتی حادثے میں لاپتہ پاکستانی شہریوں کی تعداد 83 ہوگئی

سانحہ یونان میں 300 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، سی این این کا چیئرمین سینیٹ کے بیان کی بنیاد پر دعویٰ— فوٹو:فائل
سانحہ یونان میں 300 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، سی این این کا چیئرمین سینیٹ کے بیان کی بنیاد پر دعویٰ— فوٹو:فائل

یونان کشتی حادثے میں لاپتہ پاکستانی شہریوں کی تعداد 83 ہوگئی جبکہ مزید دو لاشیں ملنے کے بعد حادثے میں اموات کی تعداد 80 ہوگئی۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے مطابق یونان میں کشتی حادثے میں پنجاب کے رہائشی لاپتہ افراد کی تعداد 83 ہے اور  سب سے زیادہ لاپتہ افراد گجرات اور گوجرانوالہ کے ہیں۔

ایف آئی اے نے بتایا کہ لاپتہ افراد میں سیالکوٹ اور منڈی بہاءالدین کے رہائشی بھی شامل ہیں۔

ضلع کوٹلی آزاد کشمیر کے ایک ہی گھر کے 4 نوجوانوں سمیت 21افراد بھی اب تک لاپتہ ہیں۔

سانحہ یونان میں 300 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے، سی این این کا دعویٰ

دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے بیان کی بنیاد پر دعویٰ کیا ہے کہ سانحہ یونان میں 300 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں۔

تاہم ابھی تک نہ حکومت پاکستان کی جانب سے اور نہ ہی یونانی حکام کی طرف سے ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد کی تصدیق ہوئی ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ، وفاقی وزارت داخلہ اور ایف آئی اے کی جانب سے اب تک واقعے میں جاں بحق افراد کی تعداد نہیں بتائی گئی ہے، کشتی ڈوبنے کے واقعے میں اب تک پاکستان، مصر اور شام سے تعلق رکھنے والے 80 افراد کی اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔

مغربی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پانچ روز گزر جانے کے بعد کشتی کے لاپتہ مسافروں کے زندہ ملنے کی امید تقریباً ختم ہو گئی ہے۔

اُدھر یونان میں گرفتار کیے گئے 9 مشتبہ انسانی اسمگلروں کو کل عدالت میں پیش کیاجائےگا، ان کا تعلق مصر سے ہے۔

زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کے تہلکہ خیز انکشافات

یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے حادثے کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں۔

زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کا کہنا تھاکہ لوگ ڈوبے نہیں بلکہ جان بوجھ کر ڈبویا گیا، یونانی کوسٹ گارڈز نے بچانے کے بجائے لوگوں کے مرنے کا تماشا دیکھا۔

متاثرین کا کہنا تھاکہ لوگ دہائیاں دیتے رہے، مدد کو پکارتے رہے لیکن کوسٹ گارڈز والے کئی گھنٹوں تک لوگوں کو ڈوبتا دیکھتے رہے، مدد کو نہ آئے۔

شامی پناہ گزین ایاد نے بھی انکشاف کیا کہ یونانی کوسٹ گارڈز کئی گھنٹے تک ہمیں ڈوبتا دیکھتے رہے، بظاہر یونانی کوسٹ گارڈ کشتی ڈوبنے کا سبب تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں بچانےوالے یونانی کوسٹ گارڈ مارتے رہے کہ منہ بند رکھو۔

کشتی حادثہ

خیال رہے کہ یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون بروز بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا۔

ابتدائی طور پر کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے تھے اور آج مزید دو لاشیں مل گئی ہیں جس کے بعد اموات کی تعداد 80 ہوگئی اور104 کو بچالیاگیاتھا جن میں سے 12 کا تعلق پاکستان سے ہے۔

کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔

کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد سے متعلق متضاد اطلاعات ہیں، غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تعداد 400 کے قریب تھی، زندہ بچ جانے والوں نے سفارتی عملے کو بتایا کہ کم از کم 200 پاکستانی سوار تھے۔

کشتی حادثے پر آج سرکاری سطح پر یوم سوگ بھی منایا گیا۔

مزید خبریں :