22 جون ، 2023
پاکستان ویمن فٹبال ٹیم نے آئندہ ماہ ہونے والے انٹرنیشنل فرینڈلیز کے لیے تیاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔
قومی ویمن فٹبال ٹیم کی کھلاڑی پر عزم ہیں کہ مستقبل میں ماضی سے بہتر فٹبال کھیلیں گے اور اٹیکنگ برانڈ کے کھیل کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
پاکستان فٹبال فیڈریشن آئندہ ماہ کی فیفا ونڈو میں پاکستان ویمن ٹیم کے لیے انٹرنیشنل فرینڈلیز منعقد کرانے کے لیے کرغزستان اور ماریشیس سمیت چار ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔
ایک جانب جہاں پی ایف ایف فٹبال سرگرمیوں کے انتظام پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے تو دوسری جانب کھلاڑیوں کی تمام تر توجہ اپنا کھیل بہتر کرنے پر مرکوز ہے۔
انٹرنیشنل فرینڈلیز کے کیمپ کے لیے اعلان کردہ 27 کھلاڑی کراچی میں کوچ عدیل رضکی کی زیر نگرانی فٹبال اسکلز اور فزیکل اسٹرینتھ پر کام کر رہی ہیں۔
عدیل رضکی کا کہنا ہے کہ کیمپ میں فوکس اس بات پر ہوگا کہ ٹیم کی تیاری ایسی رکھی جائے کہ وہ جارحانہ برانڈ کا کھیل اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے مقابلے میں اب پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کی دفاعی لائن کافی منظم ہے جس کی جھلک سب کو اولمپک کوالیفائرز میں بھی دکھائی دی ہوگی، بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے اور پاکستان ویمن فٹبال ٹیم بھی مختلف ایریاز میں بہتری لا رہی ہے، بہتری کا عمل آہستہ آہستہ ہوتا ہے۔
عدیل رضکی نے بتایا کہ کیمپ کے لیے اعلان کردہ کھلاڑیوں میں سے کائلہ صدیقی، ذولفیا نذیر اور کائنات بخاری کے علاوہ تمام پلیئرز نے رپورٹ کر دیا ہے، دیگر کھلاڑی اگلے چند دنوں میں ٹیم جوائن کر لیں گی، امریکا میں کھیلنے والی کائلہ صدیقی کی شمولیت سے پاکستان ٹیم کو فائدہ ہوگا۔
ایک سوال پر عدیل رضکی کا کہنا تھا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم میں اوور سیز کھلاڑیوں کی شمولیت سے مقامی کھلاڑیوں کو بھی بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملتا ہے، کھلاڑیوں کو ٹیم میں یونہی شامل نہیں کر لیا جاتا، باقائدہ اسکروٹنی ہوتی ہے اور یہ دیکھا جاتا ہے کہ کون سا پلیئر ٹیم کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
کیمپ کے دوران جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستان ویمن ٹیم کی کپتان ماریہ خان نے کہا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم کی شناخت اس کا اٹیکنگ برانڈ ہونا چاہیے اور ٹیم اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے اس برانڈ کی فٹبال کھیلے گی۔
ماریہ خان نے کہا کہ پاکستان ویمن فٹبال ٹیم میں پہلے سے کافی بہتری آئی ہے، ٹیم ساف کپ سے لے کر اب چوتھا ایونٹ کھیل رہی ہے، ٹیم پہلے جہاں تھی وہاں سے اب کافی آگے ہے، ٹیم میں صلاحیتیں ہیں، اہم بات یہ ہے کہ ٹیم کو انٹرنیشنل میچز کا سلسلہ مستقبل بنیادوں پر ملتا رہے۔
کیمپ میں شامل پلیئرز نے جیو نیوز سے گفتگو میں ایک اور انٹرنیشنل ایونٹ ملنے پر مسرت کا اظہار کیا اور کہا کہ مسلسل کھیل کر ہی ٹیم بہتر ہوگی۔
ٹیم کی مڈفیلڈر سوہا ہیرانی کا کہنا تھا کہ پلیئرز ٹریننگ کیمپ میں جتنی بھی تیاری کر لیں لیکن جو کچھ انٹرنیشنل تجربے سے سیکھنے کو ملتا ہے اس کا کوئی نعم البدل نہیں اس لیے ضروری ہے کہ ٹیم کو زیادہ سے زیادہ میچز ملیں۔
ایک اور مڈفیلڈر رامن فرید نے کہا کہ ٹیم ساف کپ سے اب تک کافی بہتر ہو چکی ہے، ساف کپ کے موقع پر پلیئرز پریکٹس میں نہیں تھیں لیکن اب فٹنس کا معیار بھی بہتر ہوگیا ہے اور کھیل میں بھی کافی بہتر آئی ہے۔
گول کیپر نیشا اشرف نے کہا کہ کوچز پلیئرز کی تیاری پر کافی مدد کر رہے ہیں، گول کیپنگ کے شعبے میں مقابلہ کافی بڑھ گیا ہے جس سے پلیئرز پر یہ دباؤ بھی ہے کہ وہ اور زیادہ محنت کریں۔