Time 24 جون ، 2023
پاکستان

215 ارب روپے کے ٹیکس لگائے جائیں گے، وزیر خزانہ کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

ہم جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، یہ کٹوتی نہ پی ایس ڈی پی میں کی جائے گی نہ اس کا نفاذ تنخواہوں یا پنشن پر ہو گا: اسحاق ڈار۔ فوٹو فائل
ہم جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، یہ کٹوتی نہ پی ایس ڈی پی میں کی جائے گی نہ اس کا نفاذ تنخواہوں یا پنشن پر ہو گا: اسحاق ڈار۔ فوٹو فائل 

وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ، نہیں تو ہمارا گزارا ہو رہا ہے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا وفاقی حکومت کے اخراجات کا تخمینہ 14 ہزار 480 ارب روپے ہو جائے گا، بجٹ میں بہتری آئی ہے مالیاتی خسارے میں 300 ارب کا فائدہ ہو گا۔

ان کا کہنا تھا پنشن کا تخمینہ 761 ارب روپے سے بڑھ کر 801 ارب روپے ہو جائے گا، آئندہ مالی سال میں سبسڈی کا تخمینہ 1064 ارب روپے لگایا گیا ہے، بیرونی فنانسنگ میں کمی کی وجہ سے 213 ارب کے نئے ٹیکس لگا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم جاری اخراجات میں 85 ارب روپے کی کمی کریں گے، یہ کٹوتی نہ پی ایس ڈی پی میں کی جائے گی نہ اس کا نفاذ تنخواہوں یا پنشن پر ہو گا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں اور آئی ایم ایف کے تمام نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے، آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے تو بسم اللہ، نہیں تو ہمارا گزارا ہو رہا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ رواں مالی سال میں سرکاری اخراجات پر 15 فیصد کٹوتی کی گئی، وفاقی پنشن کے اخراجات میں فوری اصلاحات کی ضرورت ہے، وفاقی ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری اسکیم کو نافذ کرنا پڑے گا، آئندہ مالی سال کے لیے پنشن فنڈ قائم کر دیا گیا ہے، پنشن فنڈ کے لیے رولز اینڈ پروسیجر پر کام کا آغاز ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کئی ہائی پروفائل ملازمین ایک سے زیادہ اداروں سے پنشن وصول کر رہے ہیں، بعض افراد تین تین اداروں سے پنشن لے رہے ہیں جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا، ریٹائرڈ افسر اب 17گریڈ اور اوپر کے گریڈ میں ریٹائر ہوا تو صرف ایک ادارے سے پنشن لے سکے گا۔

ان کا کہنا تھا قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ مالی مشکلات کی کئی وجوہات ہیں، پچھلی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے، اللہ کا شکر ایسے جتھوں سے پاکستانی عوام باخبر ہو چکے ہیں، اگر عوام نے موقع دیا تو نامکمل معاشی ایجنڈا پورا کریں گے اور 24 ویں بڑی معیشت کا مقام جلد حاصل کریں گے، پاکستان کو جلد جی ٹوئنٹی میں شامل کریں گے۔

مزید خبریں :