30 جون ، 2023
چینی کا زیادہ استعمال صحت کے لیے نقصان دہ سمجھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ متعدد افراد مصنوعی مٹھاس یا سویٹنر کو اس کے متبادل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
مگر عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے سب سے زیادہ عام استعمال ہونے والے سویٹنر اسپارٹیم کو جولائی میں انسانوں میں کینسر کا ممکنہ باعث قرار دیے جانے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے زیرتحت کام کرنے والے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) کی جانب سے جولائی میں اس حوالے سے سفارشات جاری کیے جانے کا امکان ہے۔
اسپارٹیم کو اکثر شوگر فری مشروبات اور کھانے کی اشیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی اے آر سی کی جانب سے 14 جولائی کو اسپارٹیم کو کینسر کا خطرہ بڑھانے والا ممکنہ جز قرار دیا جا سکتا ہے۔
اسپارٹیم بغیر بو کا سفید اور کم کیلوریز والا ایک سویٹنر ہے جو عام چینی کے مقابلے میں لگ بھگ 200 گنا زیادہ میٹھا ہوتا ہے۔
آئی اے آر سی کی جانب سے اس حوالے سے سفارشات کو ماہرین کے اجلاس کے بعد طے کیا گیا تھا، مگر اس کا اعلان 14 جولائی کو کیا جائے گا۔
ڈبلیو ایچ او کی غذائی اجزا کے حوالے سے قائم ماہرین کی کمیٹی کا بھی اجلاس جون کے آخر میں شروع ہوگا جس کی سفارشات 14 جولائی کی جاری کی جائیں گی۔
اس اجلاس میں بتایا جائے گا کہ ایک پراڈکٹ جیسے اسپارٹیم کو ایک شخص کتنی مقدار میں استعمال کر سکتا ہے اور اس حوالے سے کن قوانین کی ضرورت ہے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب مئی 2023 میں عالمی ادارہ صحت نے مصنوعی مٹھاس کو مضر صحت قرار دیا تھا۔
عالمی ادارے کی جانب سے مصنوعی مٹھاس کے حوالے سے نئی گائیڈ لائنز میں کہا گیا تھا کہ سویٹنرز سے وزن گھٹانے میں مدد نہیں ملتی بلکہ امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی بڑھتا ہے جبکہ اس کی کوئی غذائی افادیت بھی نہیں۔
اسپارٹیم کے حوالے سے کافی عرصے سے تحقیقی کام ہو رہا ہے اور مارچ 2022 میں فرنچ نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کی تحقیق میں کہا گیا تھا کہ اس مصنوعی مٹھاس سے لوگوں میں کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دسمبر 2022 میں ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ سویٹنر کے استعمال سے چوہوں میں انزائٹی بڑھتی ہے۔