06 جولائی ، 2023
سپریم اپیلٹ کورٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے انتخاب کا شیڈول جاری ہوتے ہی وادی میں سیاسی جوڑ توڑ میں تیزی آگئی۔
گلگت بلتستان اسمبلی میں پی ٹی آئی کا ایک اور ناراض گروپ سامنے آ گیا ہے جس کے بعد پی ٹی آئی کو گلگت بلتستان اسمبلی کے 33 رکنی ایوان میں 17ممبران کی حمایت حاصل کرنے میں مشکلات درپیش ہو سکتی ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ گلگت بلتستان جاوید منوا کا کہنا تھا 4 ارکان پر مشتمل ہم خیال گروپ سال بھر سے موجود تھا، ہمارے گروپ میں اسپیکر نذیر احمد، سینئر وزیر راجا زکریا اور فتح اللہ خان شامل ہیں، اب یہ گروپ 8 سے 10 ارکان پر مشتمل ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا گروپ مختلف فورم پر سابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید کی پالیسیوں پر اختلاف رکھتا تھا، ہم نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں پر ہمیشہ کھل کر اختلاف کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں موجود پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک سے فی الحال کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم پی ٹی آئی کے مزید ارکان کو ناراض گروپ مین لانے کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔
جاوید منوا کا کہنا تھا جی بی میں فلور کراسنگ کا قانون لاگو نہیں ہوتا اور نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں کلیدی کردار ہمارے گروپ کا ہو گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے ناراض رکن اسمبلی حاجی گلبر خان نے 3 ناراض ارکان کو ساتھ ملانے کا دعویٰ کیا تھا۔
دوسری جانب مرکزی سیکرٹری اطلاعات تحریک انصاف رؤف حسن کا کہنا ہے کہ ریاستی مشینری کے بدترین استعمال سے اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا ہدف ہے، منتخب اراکین کی گرفتاریوں اور ہارس ٹریڈنگ سے عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کا منصوبہ ہے۔
رؤف حسن کا کہنا ہے کہ سازشی عناصر کم از کم 7 روز تک اسمبلی اجلاس رکوانا چاہتے ہیں، جی بی میں پی ٹی آئی کا حکومتی اتحاد 23 ارکان پر مشتمل ہے جبکہ پیپلز پارٹی کے 4، ن لیگ کے 3، جے یوآئی ف اور ایک آزاد رکن سمیت کل 9 ارکان اپوزیشن کا حصہ ہیں۔