08 جولائی ، 2023
تخم بالنگا کا استعمال بہت عام ہوتا ہے اور اس کو عموماً پانی یا کسی مشروب میں ڈال کر پیا جاتا ہے۔
چینی اور آیور ویدک ادویات میں تخم بالنگا کے استعمال کی تاریخ بہت پرانی ہے۔
اس کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات پر حالیہ برسوں میں جدید طبی سائنس میں بھی کافی کام ہوا ہے۔
تو اس کے استعمال سے صحت پر مرتب ہونے والے چند اثرات کے بارے میں جانیں۔
ایک کھانے کے چمچ تخم بالنگا سے کیلشیئم کی روزانہ درکار مقدار کا 15 فیصد جب کہ آئرن اور میگنیشم کا 10، 10 فیصد حصہ مل جاتا ہے۔
کیلشیئم اور میگنیشم ہڈیوں کی صحت اور مسلز کے افعال کے لیے بہت اہم ہوتے ہیں جب کہ آئرن خون کے سرخ خلیات کے لیے ضروری جز ہے۔
بیشتر افراد غذا کے ذریعے کیلشیئم اور میگنیشم کی مناسب مقدار جسم کا حصہ نہیں بنا پاتے تو تخم بالنگا سے ان کا حصول ممکن ہے۔
ایک کھانے کے چمچ تخم بالنگا میں 7 گرام فائبر موجود ہوتا ہے جو روزانہ درکار مقدار کے 25 فیصد حصے کے برابر ہے۔
فائبر ایسا غذائی جز ہے جو ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور اسی وجہ سے یہ صحت کے لیے بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
فائبر نظام ہاضمہ کے لیے بھی بہت اہم ہوتا ہے اور اس کے استعمال سے قبض جیسے مسئلے سے بچنے میں مدد ملتی ہے۔
تخم بالنگا میں فائبر کی ایک قسم pectin موجود ہوتی ہے جو معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی افزائش نسل کرتی ہے جس کے نتیجے میں نظام ہاضمہ کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
pectin سے بھرپور غذا کے استعمال سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے جس سے جسمانی وزن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کے مریض ہر بار کھانے کےبعد پانی میں 3 سے 4 چمچ تخم بالنگا شامل کرکے ایک ماہ تک استعمال کریں تو بلڈ شوگر کی سطح میں 17 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔
تخم بالنگا میں موجود فائبر بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔
فائبر کی قسم pectin سے بلڈ کولیسٹرول کی سطح میں کمی آسکتی ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روانہ 7 کھانے کے چمچ یا 30 گرام تخم بالنگا کا ایک ماہ تک استعمال کرنے سے بلڈ کولیسٹرول کی شرح میں 8 فیصد تک کمی آتی ہے۔
تخم بالنگا میں نباتاتی مرکبات جیسے پولی فینولز اور فلیونوئڈز سمیت دیگر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
فلیونوئڈز اینٹی آکسائیڈنٹس ہوتے ہیں جس سے خلیات کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ ملتا ہے جبک ہ ورم کی سطح میں کمی آتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ فلیونوئڈز کے استعمال سے امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تخم بالنگا کے ایک کھانے کے چمچ میں ڈھائی گرام اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں۔
یہ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز alpha-linolenic acid کی شکل میں ہوتے ہیں۔
ہمارے جسم کو alpha-linolenic acid کی ضرورت جسمانی توانائی کے لیے ہوتی ہے جب کہ یہ ایسڈز ورم کش بھی ہوتے ہیں جس سے دائمی امراض جیسے ذیابیطس اور امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔