11 جولائی ، 2023
کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کا جسم اور ذہن فرش پر لیٹنے سے پرسکون ہوسکتا ہے اور صرف اتنا ہی نہیں ، بلکہ صحت کے کئی دیگر مسائل بھی حل ہوسکتے ہیں لیکن اس کے لیے آپ کو کچھ بنیادی چیزوں کا خیال رکھنا پڑے گا۔
پرانے زمانے میں لوگ زمین پر لیٹا کرتے تھے ، جب کہ آج بھی موسم گرما میں لوگ زمین پر لیٹنے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ نرم بستر سے زیادہ فرش ٹھنڈا ہورہا ہوتا ہے، بہت سے لوگ اس بات سے لاعلم ہیں کہ زمین پر سونے سے کئی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور کچھ نقصانات بھی ہیں۔
زمین پر لیٹنے کے بعد ہر کسی کو نیند نہیں آتی لیکن اس کے کچھ فائدے ضرور ہیں۔
*فرش جیسی مضبوط سطحیں ریڑھ کی ہڈی کو بہتر سپورٹ فراہم کرنے کے لیے بہترین ہیں، وہ لوگ جنہیں کمر درد کی تکلیف رہتی ہے، زمین پر سونے سے یہ درد کم ہوسکتا ہے۔
*فرش پر لیٹنے سے جسم میں خون کی گردش بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے، کیونکہ گدوں یا تکیوں سے کوئی پریشر پوائنٹ نہیں بنتا، زمین پر لیٹنے سے آپ کی نیند بھی اچھی اور پرسکون رہتی ہے۔
* فرش پر سونے سے جسم کے درجہ حرارت کو زیادہ مؤثر طریقے سے کنٹرول کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
* زمین پر سونے سے آپ کے جسم کی شکل متوازن رہتی ہے اور آپ خود کو فٹ بھی محسوس کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر کثرت یا یوگا زمین پر لیٹ کر کیے جاتے ہیں۔
اس کے علاوہ ذہنی سکون کے لیے بھی فرش پر لیٹنا یا سونا بہترین ثابت ہوسکتا ہے۔
زمین پر سونے کے نقصانات کیا ہیں؟
1) جہاں فوائد ہوتے ہیں وہاں نقصانات بھی ہوتے ہیں، بہت سے لوگ زمین پر لیٹ کر خود کو آرام دہ محسوس نہیں کرتے یہ ہی وجہ ہے کہ انہیں نیند ٹھیک سے نہیں آ پاتی۔
2) ہوسکتا ہے فرش پر لیٹنے سے آپ کی گردن میں تکلیف ہوجائے، اسی لیے اگر آپ خود کو آرام دہ محسوس نہیں کروا پارہے تو زمین پر لیٹنے سے گریز کرلیں۔
* فرش پر ضروری نہیں کہ بغیر کسی سپورٹ یعنی گدے وغیرہ کے لیٹا جائے، کوشش کریں باریک میٹرس کا استعمال کریں، اور ایسا تکیہ لیں جو آرام دہ ہو ، تاکہ سونے میں مسئلہ نہ ہو۔
* سونے کی جگہ کو صاف ستھرا رکھیں، اور گندگی سے پرہیز کریں۔
* اگر زمین پر نیند نہیں آرہی تو اپنی جگہیں بدلیں۔
وہ افراد جنہیں مسلسل جوڑوں کا درد رہتا ہو۔
حاملہ خواتین زمین پر لیٹنے سے گریز کریں، اور پیٹ کے بل تو بالکل نہ لیٹیں۔
زخمی افراد بھی فرش پر سونے کا انتخاب نہ کریں۔
مائیں بچوں کو فرش پر نہ سُلائیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔