18 جولائی ، 2023
یوکرین کے صدر ولودو میر زیلینسکی نے کہا کہ بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روس کے بغیر بھی جاری رہے گی۔
گزشتہ روز روس کے زیرانتظام یوکرین کے علاقے کرائمیا کے پُل پر مبینہ طور پر یوکرین کے حملے میں 2 روسی شہری ہلاک اور ایک بچی زخمی ہوگئی تھی جب کہ پل کو بھی جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
اس حملے کے بعد روس نے یوکرین سے اناج برآمدات کے معاہدے پر عملدرآمد روکنے کا اعلان کیا تاہم اب اسی حوالے سے یوکرین کے صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ماسکو کے معاہدے سے پیچھے ہٹنے کے باوجود بحیرہ اسود سے اناج کی برآمدات روس کے بغیر بھی جاری رہے گی۔
یوکرینی صدر نے ویڈیو بیان میں کہا کہ افریقا اور ایشیا کو استحکام کا حق حاصل ہے اور یہ اناج 400 ملین لوگوں کے لیے خوراک کا ذریعہ ہے۔
زیلینسکی کا کہنا تھاکہ دنیا پر اب یہ واضح کرنا کا موقع ہے کہ بلیک میلنگ کی کسی کو اجازت نہیں ہے، ہم سب کو روسی پاگل پن سے تحفظ کو یقینی بنانا چاہیے۔
امریکا نے روسی اقدام کو ظالمانہ قرار دیدیا
دوسری جانب امریکا نے روس کے بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے فیصلے کو ظالمانہ اقدام قرار دیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکی مندوب برائے اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ روس نے اپنے اقدام سے دنیا کے سب سے کمزور لوگوں کو دھچکا دیا ہے، اناج معاہدے سے نکلنا روس کا ایک اور ظلم ہے۔
اس کے علاوہ برطانیہ نے بھی بحیرہ اسود اناج معاہدے پر عملدرآمد روکنے کے روسی فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے روس سے اناج معاہدے میں دوبارہ شامل ہو کر اس پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
برطانوی وزارت خارجہ نے کہا کہ معاہدے کو یکطرفہ ختم کرکے روس نے خوراک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔
علاوہ ازیں ماسکو نے تجویز پیش کی ہےکہ اس کے اپنے اناج اور کھاد کی ایکسپورٹ میں طلب کے مطابق بہتری ہوتی ہے تو وہ معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے پر غور کرے گا۔