18 جولائی ، 2023
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں جج ہمایوں دلاور پر عدم اعتمادکا اظہار کرتے ہوئےکیس دوسری عدالت منتقل کرنےکی درخواست کی جو عدالت نے مسترد کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل گوہر علی خان نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ اورکیس کی منتقلی کی درخواستیں دائر کیں۔
وکیل گوہر علی خان نے جج ہمایوں دلاور کی فیس بک پوسٹس عدالت میں دکھا دیں۔
وکیل گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ کیس میں فیئر ٹرائل کا سوال ہے، تمام پوسٹس فیس بک پر موجود ہیں، پوسٹس ٹھیک ہیں یا نہیں لیکن عدالت کے لیے درست نہیں کہ ٹرائل چلائے، اگر جج ایسی پوسٹس اپلوڈ کرے تو کیا کیس غیر جانبدار طریقے سے سنا جاسکے گا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نےکہا کہ 2014 کا مواد لگا کر عدالت کی کردار کشی کی گئی ہے، کیس منتقلی کی درخواست تو پہلے سے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ہے، مقصد صرف جج پرکیچڑ اچھالنا اور تاخیری حربے ہیں۔
جج ہمایوں دلاور نے دوران سماعت اپنے فیس بک اکاؤنٹ کی تصدیق کی اور کہا کہ فیس بک اکاؤنٹ ان کا ہے لیکن پوسٹس ان کی نہیں،گوہر علی خان جوڈیشل انکوائری میں بھی جا سکتے تھے۔
جج کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جیسے ٹرالنگ کرتی ہے ویسے ہی گوہرعلی خان نے بھی ٹرالنگ کی اور کمرہ عدالت میں سب کے سامنے پوسٹس دکھا دیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آج حاضری سے استثنیٰ اور کیس کی منتقلی کی درخواستوں پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظورکرلی اور انہیں 20 جولائی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی جج پر عدم اعتماد کی درخواست مسترد کردی۔
عدالت نے سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم پر تحفظات کا اظہار کیا اورکہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سوشل میڈیا والی مہم کے معاملےکو دیکھ سکتی ہے۔