19 جولائی ، 2023
اسلام آباد: سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے سائفر سے متعلق اپنا بیان ریکارڈ کرادیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان نے 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرایا۔
ذرائع کے مطابق اعظم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف بیان ریکارڈ کراتے ہوئے سائفر کو ایک سوچی سمجھی سازش قرار دیا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘:
اعظم خان کا بیان
ذرائع کے مطابق اعظم خان نے کہا کہ سائفر کے معاملے پر تمام کابینہ ارکان کو ملوث کیا گیا اور تمام لوگوں کو بتایا گیا کہ سائفر کو کیسے استعمال کیا جاسکتا ہے، سائفر کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، سائفر کو صرف سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا، یہ ڈرامہ پری پلان بنایا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق اعظم خان نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے تمام تر حقائق کو چھپا کر سائفر کا جھوٹا اور بے بنیاد بیانیہ بنایا، تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے سائفر کو بیرونی سازش کا رنگ دیا گیا۔
اعظم خان کے بیان کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’سائفر کو غلط رنگ دے کر عوام کا بیانیہ بدل دوں گا‘۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا: اعظم خان
اعظم خان نے بیان میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر مجھ سے 9 مارچ کو لے لیا اور بعد میں گم کر دیا، چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر ڈرامے کے ذریعے عوام میں ملکی سلامتی اداروں کے خلاف نفرت کا بیج بویا، سائفرکو جان بوجھ کر ملکی سلامتی اداروں اور امریکا کی ملی بھگت کا غلط رنگ دیا گیا،منع کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی نے سیکریٹ مراسلہ ذاتی مفاد کے لیے لہرایا۔
ذرائع کے مطابق 8 مارچ 2022 کو سیکرٹری خارجہ نے اعظم خان کو سائفر کے بارے میں بتایا، شاہ محمود قریشی سابق وزیراعظم کو سائفر کے متعلق پہلے ہی بتا چکے تھے لیکن سابق وزیرا عظم نے سائفر کو اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنانےکے لیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا، سابق وزیراعظم عمران خان نے سائفر اپنے پاس رکھ لیا جو کہ قانون کی خلاف ورزی تھی، سائفر واپس مانگنے پر چیئرمین پی ٹی آئی نے اس کے گم ہونے کا بتایا۔
سائفر کا معاملہ کیا ہے؟
خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔
اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔
اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔
اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔
سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔