بلاگ
Time 23 جولائی ، 2023

میثاقِ جمہوریت اور معیشت

پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) سمیت PDM کی تمام جماعتوں اور تحریک انصاف اجتماعی طور پر یا پھر انفرادی حیثیت میں ایک طویل مدتی میثاقِ جمہوریت و معیشت (CoD-2) پر اتفاق کریں تاکہ کم از کم ایک دہائی کیلئے، جمہوری اور شراکتی فریم ورک کے اندر پارلیمانی نظام کی مضبوطی، آئین کی فرمانروائی کیلئے جمہوریہ کے تینوں ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں، جمہوری اور برداشت کے کلچر کا فروغ ہو اور عوام کے بنیادی انسانی و شہری حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔ 

سیاسی چارٹر:1. چارٹر آف ڈیماکریسی کو مزید جامع بناتے ہوئے اسے ایک میثاق جمہوریت ومعیشت کے طور پر اپنا یا جائے اور عمل کیا جائے‎2. آئین میں ایسی ضروری تبدیلیوں کو یقینی بنایا جائے جس سے پارلیمنٹ کی بالادستی و خودمختاری مضبوط ہو اور ریاست کے تینوں اداروں کے اپنی اپنی آئینی حدود سے کسی طرح کی تجاوزات کی پیش بندی اور تدارک کیا جاسکے‎3. وفاقی سطح پر ان تمام وزارتوں اور ڈویژنز ،جو 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی دائرہ اختیار میں آتے ہیں، انکو ختم کیا جائے تاکہ صوبائی خودمختاری اور وفاق مستحکم ہوں۔

 بلوچستان میں قیام امن کیلئےسیاسی حل تلاش کیا جائے۔ فوجی کارروائیوں کا اس طرح خاتمہ کہ اس دوران فاٹا اور بلوچستان میں بیگانہ عناصر کی مایوسی ختم کی جاسکے اور محرومی کے اسباب دور کئے جاسکیں4. مقامی حکومت کے دائرے سے متعلق آئین میں تیسری مقامی دائرہ اختیار کی فہرست متعارف کرائی جائے اور مقامی حکومتوں تک اقتدار و اختیار کی منتقلی یقینی بنائی جائے5. بنیادی انسانی حقوق، سول و سیاسی آزادیوں کو اقوام متحدہ کے انسانی و شہری حقوق کے اعلان ناموں کی روشنی میں مربوط و مضبوط کیا جائے۔ کسی بھی امتیازی سلوک کے بغیر خواتین اور اقلیتوں کے مساوی حقوق کے عالمی اعلان ناموں کی روح کے مطابق عملدرآمد۔ عقیدے، مذہب، جنس اور نسل سے قطع نظر تمام شہریوں کے مساوی شہری حقوق کا احترام اور ہر طرح کی تفریق و عدم مساوات کا خاتمہ

 6.عوام اور میڈیا کے حق اظہار کا احترام اور سنسرشپ کی تمام صورتوں کا خاتمہ۔ عوام کے حق جانکاری پر قدغنوں کا خاتمہ؛ طلبا اور ٹریڈیوُنیئز کی بحالی آئین میں شامل بنیادی معاشی و سماجی حقوق پر اقوام متحدہ کے اعلامیوں کے مطابق عملدرآمد جیسے زندہ رہنے اور مہذب و آسودہ زندگی گزارنے کا حق، لازمی اور معیاری تعلیم کا حق، مناسب حق ِصحت، تنظیم سازی اور جلسے جلوس کی آزادیوں کا تحفظ، جبر و استحصال کی تمام صورتوں کا خاتمہ۔ تمام لاپتہ افراد کی بازیابی اور انکے لئے انصاف کی فراہمی ‏‎7. پائیدار قدرتی ماحول اور ماحولیاتی تحفظ کیلئے دور رس حکمت عملی اور بڑھتی ہوئی کثافت، ماحولیاتی آلودگی سے نجات کے ساتھ ساتھ سیلاب زدگان اور آفت زدگان کی پائدار بحالی ‏‎8. سویلین بالادستی کو یقینی بنانے کیلئے پی ڈی ایم کے 26 پوائنٹس ایجنڈا پر عملدرآمد-

اقتصادی چارٹر:‏‎1. بیرونی عوامل کے تحت قرضوں اور درآمد ی دست نگرمعیشت، کرائے کی غیر پیداواری معیشت، جاگیرداری، غیر پائیدار ترقی، امیر اور غریب اور ترقی یافتہ اور پسماندہ علاقو ں کی بڑھتی خلیج اور امرا کے قبضے کا خاتمہ‎2. زرعی اصلاحات، کسانوں کی پیداواری صلاحیتوں میں اضافے، زرعی کاروبار و زرعی اشیا کی پیداوار بلند قدر میں اضافے کو ترجیح دی جائے۔ درآمدات پر مبنی معاشی بنیاد کی جگہ برآمدی معیشت کا فروغ۔ اعلیٰ ویلیو کی مصنوعات اور جدید ترین صنعتکاری، متبادل اور انٹرمیڈیٹری سامان کی مقامی پیداوار، خام مال، تیل کے بیج، ایس ایم ایز کی ترقی، آئی ٹی، AI اور سائنسی و ٹیکنالوجیکل، انفارمیشن اور بائیو کیمیکل شعبوں میں پیش رفت، بنیادی صنعتی ڈھانچے کی تعمیر‎3. ریاستی اخراجات کو قومی ذرائع کی حدود میں رکھنے، غیر پیداواری اخراجات میں کمی، 35 وفاقی وزارتوں اور انکے ڈویژنز کا خاتمہ جو اب صوبوں کے دائرہ اختیار میں ہیں۔دفاعی اخراجات میں 20 فیصد کمی، تمام نقصان دہ کارپویشنز کو یا تو ورکرز کی شراکت سے منافع بخش بنایا جائے یا پھر پبلک پرائیویٹ شراکت داری کی بنیاد پر انکا خزانے پر بوجھ ختم کیا جائے۔

 غیر پیداواری یا موجودہ اخراجات کیلئے کوئی قرض نہ لیا جائے 4. اُمرا کی تمام مراعات ومستثنیات کا خاتمہ۔ 4 ہزار ارب روپے کی مراعات کی واپسی۔ ہر آمدنی پہ براہ راست ٹیکس اور عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کے بوجھ میں کمی۔ ترقی پسند ٹیکس نظام کا نفاذ جیسے تجارت، اسٹیٹ اور زرعی ٹیکس۔ٹیکس/GDP تناسب کو 25 فیصد تک بڑھانا۔ صوبائی اور مقامی ٹیکس کو فروغ دینا، جیسے سیلز ٹیکس اور پراپرٹی ٹیکس5.ماحول دوست اور عوام الناس کی زندگی کے معیار کو بلند کرنے کی حکمت عملی، جس میں سماجی شعبوں کو اولیت دی جائے اور غریبی کے خاتمے اور ماحول کے بچاوُ پہ زور دیا جائے۔ کم از کم اجرت افراط زر کی شرح کے مطابق کی جائے۔

کم ازکم اجرت 40000روپے‎8. فیڈریشن اور صوبوں کے درمیان موجودہ وسائل کی تقسیم کو برقرار رکھنے، زیادہ پسماندہ علاقوں کے حق میں اضافہ۔ضلع اور مقامی سطحوں کیلئے مالی وسائل مختص کئے جائیں‎9. خصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل (SIPC) کا وفاقی اور صوبائی سطح پر متعلقہ سویلین ڈومینز میں رہنا ضروری ہے،مقامی لوگوں کے جائز حقوق اور زراعت و معدنیات میں صوبوں کے جائز حقوق کو یقینی بنایا جائے‎10. ایران، وسطی ایشیا اور بھارت سمیت تمام پڑوسیوں کے ساتھ علاقائی اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا، پاکستان کی طویل مدتی ترجیحات کے مطابق، سمندر، ریل، ہوائی لنکس اور گیس / تیل کی پائپ لائنز میں توسیع، ایران، پاکستان، وسطی ایشیا، روس، چین اور بھارت کے درمیان علاقائی اور دوطرفہ تجارت کو فروغ دینا۔

خارجہ اور سیکورٹی کی پالیسیاں:‏‎1. آزاد خارجہ پالیسی جو ہمارے لوگوں کے مفادات کی خدمت کرتی ہو، جو امن اور اقتصادی تعاون کیلئے موزوںہے۔ ‏2۔SAARC کو دوبارہ فعال کرنے اور SCO کو مضبوط بنانے، پرامن بقائے باہمی کی بنیاد پر بھارت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا اور بلا شرط مذاکرات کے ذریعے دو طرفہ تمام تنازعات بشمول کشمیر کو پر امن طور پر حل کرنا کہ تنازعات تعلقات کو یرغمال نہ بنا دیں۔

 دہشت گردی اور پراکسی جنگوں کا خاتمہ3. اقتصادی مفادات، سرمایہ کاری اور تجارت، سیاحت اور لوگوں کی تمام سرحدوں کے آر پار آزادانہ نقل وحرکت جس سے خطے کے عوام میں بھائی چارہ فروغ پائے‎4. جنوبی ایشیا اقتصادی یونین کی طرف پیشرفت ‎5. اقتصادی سلامتی کو قومی سلامتی کی کلید ہونا ضروری ہے۔ پرامن سرحدوں کو یقینی بنایا جائے ‎6. لوگوں کی حمایت کی بنیاد پر قومی سلامتی کے نظام کی تشکیل نو جو پاکستان کی وفاقی اکائیوں اور وطن عزیز کی سالمیت اور یکجہتی کو یقینی بنائے اورسرحدوں کی حفاظت کرسکے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔