24 جولائی ، 2023
کچھ جانور جیسے مگر مچھ اپنے دانت زندگی بھر اگانے کی صلاحیت رکھتے ہیں مگر انسان ایسا نہیں کر سکتے۔
بچپن میں ٹوٹ جانے کے بعد اگنے والے دانت اگر ٹوٹ جائیں تو پھر ان کی جگہ لینے والا کوئی نہیں ہوتا۔
مگر اب سائنسدانوں نے اس حوالے سے پیشرفت کی ہے جس کی مدد سے نئے دانت اگانے کا عمل ممکن ہو جائے گا۔
جاپانی سائنسدانوں نے ایسی انقلابی دوا کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جو نئے دانتوں کا حصول ممکن بنا سکتی ہے اور اس دوا کا کلینیکل ٹرائل جولائی 2024 میں شروع ہوگا۔
میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کیٹانو ہاسپٹل کے محققین کے توقع ہے کہ 2030 تک یہ دوا تمام افراد کے لیے دستیاب ہوگی۔
تحقیقی ٹیم کے قائد Katsu Takahashi نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہم 1990 کی دہائی سے اس دوا کی تیاری کے لیے کام کر رہے ہیں اور کامیابی کے لیے پر اعتماد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو افراد بلوغت میں دانتوں سے محروم ہوتے ہیں، ان کے پاس مصنوعی دانتوں کے استعمال کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہوتا۔
محققین نے ایک اینٹی باڈی USAG-1 کو دریافت کیا ہے اور چوہوں پر تجربات کے دوران نئے دانت اگانے کے عمل کو متحرک کرنے میں کامیابی حاصل کی۔
اس حوالے سے تحقیق کے نتائج 2021 میں سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا کہ اس اینٹی باڈی کے ذریعے ایسے جینز کو ہدف بنایا گیا جو دانتوں کی نشوونما میں کردار ادا کرتے ہیں۔
جرنل نیچر میں شائع تحقیق میں اس پیشرفت کو انقلابی قرار دیا گیا تھا۔
Katsu Takahashi نے کہا کہ مستقبل قریب میں مصنوعی دانتوں کے ساتھ ساتھ یہ دوا بھی بہترین آپشن ہوگی اور لوگوں کو قدرتی دانت دوبارہ حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔