26 جولائی ، 2023
اسلام آباد: ایف بی آر ذرائع کے مطابق ٹھیکیدار، بینک کھاتہ دار اور درآمدکنندگان کے بعد تنخواہ دار طبقہ ودہولڈنگ ٹیکس میں چوتھا بڑا شراکت دار ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی مالی سال میں تنخواہ دارافرادنے 264.3 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، تنخواہ دار طبقے کی 35 فیصد شرح سے ٹیکس کی مد میں ادا رقم 75 ارب روپے سے زیادہ تھی جب کہ ٹیکس کی مد میں ادا کی گئی یہ رقم پچھلے سال کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ تھی۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہےکہ گزشتہ بجٹ میں تنخواہ دارطبقے کے ٹیکس میں اضافہ زیادہ ٹیکس وصولی کی وجہ بنا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ایف بی آر نے ود ہولڈنگ ٹیکس کی مد میں 2 کھرب روپےسے زائد جمع کیے، ودہولڈنگ ٹیکس کی مد میں جمع رقم ایف بی آر کی حاصل کل انکم ٹیکس کے 61 فیصدکے برابر تھی، جمع انکم ٹیکس کی زیادہ رقم ٹھیکیدار، بچت کھاتہ دار، درآمدکنندگان اور تنخواہ دارافراد کی آمدنی سے تھی جب کہ جمع انکم ٹیکس کی زیادہ رقم نان فائلرز کے بجلی اور ٹیلیفون بل سے تھی۔
ایف بی آر ذرائع کا بتانا ہےکہ جمع انکم ٹیکس کی زیادہ رقم موبائل فون یوزرز اورڈیویڈنڈ کی آمدنی سے بھی تھی، جائیدادکی خرید و فروخت، برآمدات اور غیرملکی آمدنی کی فیس ٹیکس وصولی کے بڑے ذرائع رہے، بروکریج کمیشن،کاروں کی رجسٹریشن پر ٹیکس بھی وصولی کے بڑے ذرائع رہے۔
ذرائع نے بتایا کہ نمبروں کے مطابق برآمدکنندگان اور ریٹیلرز مل کر بھی تنخواہ دارطبقے سے 175 ارب روپےکم ٹیکس دیتے ہیں، گزشتہ مالی سال برآمدکنندگان اور ریٹیلرز نے 89.5 ارب روپے انکم ٹیکس دیا، برآمدکنندگان اور ریٹیلرز کا انکم ٹیکس تنخواہ دار افرادکے انکم ٹیکس سے 175 ارب روپے یا196 فیصد کم تھا، برآمد کنندگان انکم ٹیکس میں اپنی مجموعی رسیدوں کا صرف ایک فیصد ادا کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ درآمدکنندگان نے درآمدات پر انکم ٹیکس کی مد میں 290 ارب روپے ادا کیے، درآمدات پر انکم ٹیکس کی مد میں 290 ارب روپے ودہولڈنگ ٹیکس میں تیسرا بڑا حصہ ہے۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال میں 27.7 بلین ڈالر کمانے والے ایکسپورٹرز نے ٹیکس کی مد میں 74 ارب روپے دیے، ٹیکسوں میں ایکسپورٹرز کاحصہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 17.4 فیصد زیادہ تھا، ایکسپورٹرز کا یہ حصہ روپے کے لحاظ سے ان کی آمدنی میں اضافے سے کم تھا۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق معیشت کےکل حجم میں ریٹیلرز اورہول سیلرز کا حصہ تقریباً 19 فیصد تھا، کل انکم ٹیکس میں ریٹیلرز اورہول سیلرز کا حصہ محض 0.4 فیصد تھا، ٹھیکیداروں اور خدمات دینے والوں سے ٹیکس وصولی 3 فیصد اضافے سے 391 ارب روپے رہی، قرض پر منافع کی مد میں وصولی 106 فیصد اضافے کے ساتھ 320 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
واضح رہےکہ حکومت نے اس بجٹ میں 2 لاکھ روپے ماہانہ سےزائد تنخواہ دار پر ایک بار پھر ٹیکس بڑھادیا ہے۔