29 جولائی ، 2023
اسلام آباد: وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ نگران وزیراعظم کے لیے پانچ ناموں کو شارٹ لسٹ کرلیا گیا ہے۔
دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہےکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہےکہ نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے سیاستدان کو منتخب کیا جائے گا جس کے لیے 5 نام شارٹ لسٹ کرلیے گئے ہیں۔
خواجہ آصف نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہیں کوئی پیشکش نہیں کی گئی ہے۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے مل کر اس حوالے سے 4 سے 5 نام شارٹ لسٹ کرلیے ہیں جب کہ نگران ویراعظم کے لیے کوئی ایک نام ایک ہفتے میں فائنل کرلیا جائے گا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں اتحادی جماعتیں مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گی، میرے نزدیک ہمارے لیے بہتر ہےکہ الیکشن 90 روز میں ہوجانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ میری ذاتی رائے ہے کہ الیکشن 90 روز میں ہوں، میرے خیال سے اسمبلیاں مدت پورے ہونے سے دو روز قبل تحلیل کردی جائیں گی۔
وزیردفاع نے ایک بار پھر واضح کیا کہ نگران وزیراعظم کے لیے اسحاق ڈار کا نام تجویز نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی انہوں نے خود ایسی کوئی خواہش ظاہر کی ہے، اسحاق ڈار نے کسی بھی فورم پر ایسا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا کہ وہ نگران وزیراعظم بننے کے خواہش مند ہیں۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہےکہ نگران وزیراعظم کے لیے پانچ نام ان سے شیئر کرلیے گئے ہیں۔
رواں ہفتے یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ مسلم لیگ (ن) نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم لیگی قیادت نے ان خبروں کی تردید کردی تھی جب کہ ڈار کو نگران وزیراعظم بنائے جانے کی خبروں پر پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی اعتراضات سامنے آئے تھے۔
’حتمی فیصلہ فضل الرحمان سے مشاورت کے بعد ہوگا‘
نگران وزیراعظم کے حوالے سے جمعہ کے روز جے یو آئی (ف) کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نگران وزیراعظم کے معاملے پر حتمی فیصلہ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے مشاورت کے بعد کریں گے۔
وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات جلد متوقع
علاوہ ازیں اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کی بھی وزیراعظم سے جلد ملاقات کا امکان ہے۔
راجہ ریاض نے نگران وزیراعظم کے لیے پہلے اسحاق ڈار کے نام کی مخالفت کی تھی تاہم بعد میں اس کی حمایت بھی کی۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اگراسحاق ڈار نگران وزیراعظم کی دوڑ میں شامل ہونگے تو انہیں پارٹی اور اپنی سینیٹ کی سیٹ چھوڑنا پڑے گی۔