29 جولائی ، 2023
سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کو مارنے کے حوالے سے پنجاب اور سندھ پولیس کے کریڈٹ لینے کے لیے متضاد دعوؤں کے بعد سوالات کھڑے ہو گئے۔
گزشتہ روز ڈی پی او رحیم یار خان رضوان گوندل نے دعویٰ کیا تھا کہ جانو اندھڑ اور ساتھیوں کو رحیم یارخان پولیس نے مارا جس کے کچھ گھنٹے بعد ایس ایس پی کشمور نے یہ دعویٰ کر دیا کہ اندھڑ گینگ کے ڈاکو کشمور پولیس کے آپریشن میں ہلاک ہوئے۔
گزشتہ روز تھانا ماچھکہ کے علاقے کچہ کشمور میں ڈاکوؤں کی ہلاکت کا مقدمہ 24 سے زائد ڈاکوؤں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور پولیس پر فائرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ کچہ کشمور میں پولیس مقابلے میں 6 ڈاکو ہلاک اور 2 زخمی ہوئے تھے، ہلاک ڈاکوؤں میں اندھڑ گینگ کا سرغنہ جانو اندھڑ بھی شامل تھا جس کے سر کی قیمت ایک کروڑ روپے مقرر تھی۔
پولیس مقابلے میں مارے گئے انڈھڑ گینگ کے سرغنہ جانو اندھڑ اور دیگر ڈاکوؤں کے خلاف ایک مقدمہ کشمور کے حاجی خان شر تھانے میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت بھی درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ خفیہ اطلاع ملی تھی کہ جانو اندھڑ ساتھیوں کے ہمراہ گھیلپور میں موجود ہے، ڈی ایس پی اور دیگر پولیس پارٹی پہنچی تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی،
پولیس اور ڈاکوؤں میں 2 گھنٹے سے زائد مقابلہ جاری رہا، ڈاکووں نے پولیس کے خلاف راکٹ لانچر اور دیگر جدید اسلحے کا استعمال کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی فائرنگ سے اندھڑ گینگ کا سرغنہ جانو اندھڑ مارا گیا، جانو اندھڑ کا بھائی مشیر اندھڑ اور دیگر ڈاکو بھی مارے گئے، ڈاکوؤں کے قبضے سے راکٹ لانچر، 3 کلاشنکوف اور رپیٹر سمیت متعدد گولیاں برآمد ہوئیں۔
ایس ایس پی کشمور امجد شیخ کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ پولیس آپریشن میں 9 ڈاکو مارے گئے، جانو اندھڑ سمیت 5 ہلاک ڈاکوؤں کی لاشیں قبضے میں لی گئیں، ڈاکوؤں کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم گزشتہ رات کرایا گیا۔
ایس ایس پی امجد شیخ کا کہنا ہے کہ فرار ڈاکووں کی گرفتاری کے لیےگھیلپور میں سرچ آپریشن جاری ہے، ڈاکوؤں کے خلاف کامیاب کارروائی جدید ٹیکنالوجی کے باعث کی گئی۔
دونوں صوبوں کی پولیس کے متضاد دعوؤں کی وجہ سے کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن نے کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
جانو اندھڑ اور ساتھیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے پولیس مخبر کی وابستگی پر بھی رحیم یار خان اور کشمور پولیس آمنے سامنے آ گئی ہے اور دونوں کا دعویٰ ہے کہ مقتول عثمان چانڈیو ان کا مخبر تھا۔