نظام شمسی کے گرم ترین سیارے جتنی سورج کی روشنی برداشت کرنے والا زمین کا مقام دریافت

چلی کا صحرائے ایٹاکاما / اے ایف پی فوٹو
چلی کا صحرائے ایٹاکاما / اے ایف پی فوٹو

زہرہ نظام شمسی کا دوسرا اور ہماری زمین کا پڑوسی سیارہ ہے۔

درحقیقت یہ ہمارے نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ تصور کیا جاتا ہے اور اب سائنسدانوں نے زمین کا وہ مقام دریافت کیا ہے، جہاں سورج کی روشنی سب سے زیادہ پڑتی ہے، درحقیقت روشنی کی مقدار زہرہ جتنی ہوتی ہے۔

نیدرلینڈز کی خرونیگین یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ براعظم جنوبی امریکا کے مغربی ساحل پر کوہ انڈیز کے قریب صحرائے ایٹاکاما کے سطح مرتفع پر زہرہ جتنی سورج کی روشنی پڑتی ہے۔

اس صحرا کو امریکا کی ڈیتھ ویلی سے 100 گنا زیادہ خشک اور بنجر تصور کیا جاتا ہے اور یہاں کچھ مقامات ایسے ہیں جہاں صدیوں سے بارش نہیں ہوئی۔

اس صحرا کا بیشتر حصہ چلی میں واقع ہے جبکہ کچھ حصے پیرو، بولیویا اور ارجنٹینا میں موجود ہیں، مگر سائنسدانوں نے چلی کے علاقے میں تحقیق کی تھی۔

یہاں تبت کے بعد دنیا کا دوسرا بلند ترین سطح مرتفع موجود ہے اور وہاں موسم گرما (اس خطے میں موسم گرما جنوری سے مارچ تک ہوتا ہے) میں سورج کی روشنی کی توانائی یا ریڈی ایشن کی فی اسکوائر میٹر مقدار 2177 واٹس ریکارڈ کی گئی۔

عموماً زمین کی فضا میں سورج کی روشنی کی ریڈی ایشن فی اسکوائر میٹر مقدار اوسطاً 1360 واٹس ہوتی ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ اس صحرا میں ریڈی ایشن کی شدت ایسی ہے جیسے آپ سیارہ زہرہ میں کھڑے ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انکشاف اس لیے حیران کن ہے کیونکہ زہرہ زمین کے مقابلے میں سورج سے 28 فیصد زیادہ قریب ہے۔

اوسطاً اس سطح مرتفع میں 308 واٹس فی اسکوائر میٹر شمسی ریڈی ایشن موجود ہوتی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔

محققین کے مطابق اس صحرا میں شمسی توانائی کے حصول کے مواقع وسطیٰ یورپ اور امریکا کے ایسٹ کوسٹ کے مقابلے میں اوسطاً دوگنا زیادہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اتنی زیادہ شمسی ریڈی ایشن خطرناک ہوتی ہے اور آپ کو جِلد کو تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماضی میں سیٹلائیٹ ڈیٹا سے عندیہ ملا تھا کہ زمین پر سورج کی سب سے زیادہ روشنی اسی صحرا پر پڑتی ہے مگر اس تحقیق میں اس کی شدت اور ریڈی ایشن کی جانچ پڑتال کی گئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ریڈی ایشن کی بہت زیادہ شدت کو اس علاقے کے اوپر موجود بادلوں میں دیکھا جا سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عموماً بادل سورج کی روشنی کو روک دیتے ہیں یا ان کو واپس خلا میں بھیج دیتے ہیں، مگر اس صحرا میں بادل بہت پتلے ہوتے ہیں جو سورج کی روشنی پر کسی عدسے کی طرح کا کام کرتے ہیں، یعنی سطح پر شمسی ریڈی ایشن کی شدت کو 80 فیصد بڑھا دیتے ہیں۔

مگر محققین کا کہنا تھا کہ سورج کی بہت زیادہ روشنی، ریڈی ایشن اور شدید درجہ حرارت کے درمیان فرق ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صحرا کا ماحول کسی حد تک سرد ہے کیونکہ یہ سطح سمندر سے کافی بلندی پر ہے جبکہ بحر الکاہل کے قریب ہونے کی وجہ سے بھی اس علاقے کا درجہ حرارت حد سے زیادہ نہیں بڑھتا۔

مزید خبریں :