کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے آج ملک بھر میں یومِ استحصالِ کشمیر منایا گیا

بھارت کے جابرانہ قبضے کے خلاف مظفرآباد میں شہریوں کی جانب سے مشعل بردار احتجاج کیا گیا— فوٹو: اے پی پی
بھارت کے جابرانہ قبضے کے خلاف مظفرآباد میں شہریوں کی جانب سے مشعل بردار احتجاج کیا گیا— فوٹو: اے پی پی

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ناجائز بھارتی اقدام کے چار سال مکمل ہوگئے اور پاکستان بھر میں آج یومِ استحصالِ کشمیر منایا گیا۔

چار سال قبل بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی، بھارتی کے غیر قانونی اقدام کے خلاف ملک کے کونے کونے میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں جن میں سیاسی قیادت کی سربراہی میں پاکستانی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں خواتین نے سیاہ پرچموں کے ساتھ دھرنا دیا۔

نکیال، بھمبر، سماہنی، برنالہ اور کوٹلی میں بڑی تعداد میں عوام کی بھارتی اقدام کی مذمت کی۔ 

پنجاب، خیبر پختونخوا، بلوچستان، سندھ اور گلگت بلتستان کے مختلف شہروں میں بھی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں جن میں خواتین اور بچوں سمیت پاکستانی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

مظاہرین نے  بھارت کے خلاف اور کشمیریوں کے حق میں نعرے بازی کی اور مودی سرکار سے کشمیر کی خود مختار حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔

بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کیسے ختم کی؟

بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

بھارت نے یہ دونوں بل لوک سبھا سے بھی بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرائے۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔

مزید خبریں :