05 اگست ، 2023
ملک میں نئی مردم شماری کی حتمی اشاعت کے بعد الیکشن کمیشن نئے سرے سے حلقہ بندیاں کرتا ہے۔
اسلام آباد سمیت تمام صوبوں کے لیے حلقہ بندی کمیٹیاں قائم کی جاتی ہیں۔
قومی اسمبلی کے 266 حلقے ہیں اور صوبائی اسمبلیوں کے 593 حلقے ہیں، الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کے لیے شیڈول کا اعلان کرے گا جس کے بعد کوئی نیا انتظامی یونٹ نہیں بنایا جا سکتا۔
شیڈول کا اعلان ہونے کے بعد 15 روز کے اندر ایڈمنسٹریٹو انتظامات مکمل کیے جاتے ہیں جس میں متعقلہ محکمہ ریونیو سے تحصیل اور ڈسٹرکٹ کے نقشہ جات اور ضروری ڈیٹا لینے کی درخواست کی جاتی ہے۔
ضلعی مردم شماری کی رپورٹ اور آبادی کے بلاک سائز سمیت ڈیٹا کمیٹی کو فراہم کیا جاتا ہے اور حلقہ بندی کمیٹی کو 5 روز میں تربیت دی جاتی ہے۔ اسی دوران کمیٹیوں کو صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں کا ضلعی کوٹہ فراہم کر دیا جاتا ہے۔
حلقہ بندی کمیٹیاں 30 روز کے اندر ابتدائی کام مکمل کرتی ہیں جس کے بعد 4 دن کے اندر حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت کر دی جاتی ہے۔
اس کے بعد 30 روز تک ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جاتے ہیں پھر الیکشن کمیشن 30 دن کے اندر اعتراضات کی سماعت کرکے فیصلے کرتا ہے، اعتراضات نمٹانے کے بعد تقریباً تین سے چار روز میں حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت کر دی جاتی ہے۔
گزشتہ حلقہ بندی شیڈول کے اعلان کے بعد تقریباً چار ماہ میں الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کا کام مکمل کیا تھا۔
حلقہ بندیوں کے لیے ملک کو آبادی اور جغرافیائی لحاظ سے انتخابی حلقہ جات میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ کسی بھی حلقے میں آبادی کا فرق 10 فیصد سے زیادہ نہیں ہوناچاہیے۔ حلقہ بندی کے بعد الیکشن کمیشن ووٹر لسٹوں کا کام مکمل کرکے انہیں منجمد کر دیتا ہے اور اس کے بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کیا جاتا ہے۔
اسمبلی قبل از وقت تحلیل ہونے پر الیکشن 90 روز کے اندر کرانا ہوتے ہیں، اگر مدت پوری ہوجائے تو 60 دن میں اور یوں اب الیکشن کمیشن کو عام انتخابات کرانے میں کم و بیش 6 سے7 ماہ درکار ہوں گے۔