فیکٹ چیک: صوبہ پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلانے پر اب 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا

اسموگ کو کم کرنے کے لیے حکومت پنجاب نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر جرمانے کی رقم 50ہزار سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کر دی ہے۔

متعدد ٹوئٹر صارفین نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب حکومت نے زرعی زمینوں پر فصلوں کی باقیات جلانے پر صوبے بھر میں 5 لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانے عائد کیے ہیں۔

دعویٰ درست ہے۔

دعویٰ

7 جولائی کو ایک تصدیق شدہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے پنجاب میں محکمہ تحفظ ماحول کی جانب سےصوبے میں اسموگ کو کم کرنے کے حوالے سے ایک مبینہ نوٹیفکیشن شیئر کیا، جس میں کہا گیا ہے کہ فصلوں کی باقیات کو جلاتے ہوئے پکڑے جانے پر اب کسانوں کو 5 لاکھ روپے تک جرمانہ کیا جائے گا۔

دستاویز میں جرمانوں کی شرح فراہم کی گئی ہے، جرمانے ایک ایکڑ زمین پر15 ہزار روپے سے شروع ہوتے ہیں اور 25 ایکڑ اراضی پر5 لاکھ روپے تک جاتے ہیں۔

آرٹیکل کے شائع ہونے تک اس ٹوئٹ کو 650 مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

اسی طرح کے دعوے یہاں  اور یہاں  شیئر کیے گئے ۔

حقیقت

صوبہ بھر میں ماحولیات کے تحفظ اور بہتری کے ذمہ دار ادارے انوائرمنٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ (EPD) پنجاب نے تصدیق کی ہے کہ صوبے نے فصلوں کی باقیات جلانے پر جرمانے کی رقم 50 ہزار روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دی ہے۔

محکمے کے ترجمان نسیم الرحمان نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا نوٹیفکیشن ان کے محکمے نے جاری نہیں کیا لیکن اس دستاویز میں درج معلومات درست ہیں۔

اس سے قبل سب کے لیے ایک ہی طرح کا 50 ہزار روپے کا طے شدہ جرمانہ کیا جاتا تھا اس سے قطع نظر کہ زمین کتنے ایکڑ پر مشتمل ہے۔

اب ایک سے 10 ایکڑ اراضی پر 15 ہزار روپےفی ایکڑ، 10 سے 20 ایکڑ اراضی پر 20 ہزار روپے فی ایکڑ، 20 سے 25 ایکڑ اراضی پر 4 لاکھ روپے جرمانہ وصول کیا جائے گا جبکہ 25 ایکڑ اراضی پر 5لاکھ روپے تک کا بھاری جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

25 ایکڑ سے زائد اراضی پر 5لاکھ روپے کا بنیادی جرمانہ اور اس سے زیادہ پر 30 ہزار روپے فی ایکڑ اضافی جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

دوبارہ خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے مذکورہ جرمانے کی شرح دوگنا ہو جائے گی۔

نسیم الرحمان نے مزید کہا کہ سردیوں میں صوبے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی زہریلی اسموگ سے نمٹنے کے لیے جرمانے میں اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے جیو فیکٹ چیک کو یہ بھی بتایا کہ اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے 2018 میں ایک سروے کیا تھا جس کے مطابق صوبے میں آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ٹرانسپورٹ سیکٹر (43 فیصد) تھا، اس کے بعد صنعتی شعبہ (25 فیصد) تھا جبکہ زرعی شعبہ کی طرف سے یہ شرح (20فیصد) تھی۔

اضافی رپورٹنگ: فیاض حسین

ہمیں@GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔