07 اگست ، 2023
حکومت نے قومی ائیرلائنز پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس ہوا۔
اجلاس میں کابینہ کمیٹی نے روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کے لیے مالیاتی مشیر کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔
نجکاری کمیشن کی تجویز پر پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز کارپوریشن لمیٹڈ کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی۔
اس سے قبل آج قومی اسمبلی نے پی آئی اے کارپوریشن تبدیلی بل 2023 بھی منظور کرلیا۔
حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے بل کی منظوری کے عمل پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ملازمین کو بےروزگار کیا جا رہا ہے، ہماری جماعت کو ایسی قانون سازی کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
جی ڈی اے کی رکن سائرہ بانو کا کہنا تھا کہ سوچی سمجھی سازش کے تحت پی آئی اےکو تباہ کیا گیا۔
ادھر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر ریلوے و ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ پی آئی اے پر 742 ارب روپےکا قرضہ ہے،کوئی لیز پر جہاز دینےکو تیار نہیں، ائیر پورٹس بس اڈے بن چکے ہیں، ان کی آؤٹ سورسنگ کرنا ہوگی، ائیرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے بعدکسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جائےگا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ روزویلٹ ہوٹل تین سال کے لیےکرائے پر دیا ہے جس سے 8 ملین ڈالر آمدن ہوگی، نومبر میں یوکے ، یورپی یونین اور پھر امریکا کے لیے پروازیں چلیں گی۔
دوسری جانب کراچی میں پی آئی اے (ر) ایمپلائز ایسوسی ایشن اور سینئر آفیسرز ایسوسی ایشن کا مشترکہ اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت کی پی آئی اے کے متعلق قانون سازی بنیادی حقوق کے خلاف ہے، حکومت فیصلوں پر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لے رہی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مل کر حکومت کے فیصلوں کا مقابلہ کریں گے، اجلاس میں پی آئی اے ملازمین کے حقوق کا بھرپور دفاع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا اور احتجاجی تحریک چلانے پر اتفاق کیا گیا۔