07 اگست ، 2023
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ اگر نئی حلقہ بندیاں ہوئیں تو فروری کے تیسرے ہفتے یا مارچ کے پہلے ہفتے میں الیکشن ہوں گے۔
پروگرام’’آج شاہ زیب خانزادہ کےساتھ ‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ میری رائے کے مطابق آئینی تقاضہ ہے کہ حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ سب کو ایک طرح کی جیل میں رکھنا چاہیے، چیئرمین پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے کہ گھروں سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، جیلوں میں اوپن واش رومز ہی ہوتے ہیں، جن جیلوں اور سیلز میں ہم رہے ہیں وہ بھی ایسے ہی تھے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عدالت یا جیل سپرنٹنڈنٹ کو درخواست دیں ، عدالت جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل درآمد کیاجائےگا، یہ سلسلہ رکنا تو چاہیے، ہم یہ بات کرتے رہےہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کا بیانیہ تھا کہ میں ان کو چھوڑوں گا نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی تو کہتے تھے کہ ان کےساتھ بیٹھوں گا نہیں، پوری دنیا چور اور ڈاکو کا کا بیانیہ چیئرمین پی ٹی آئی کا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کوحوصلہ رکھناچاہیے، جیلوں کا ماحول ایساہی ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کسی نے کسی کے ساتھ برا کیا ہو اور اس کے ساتھ برا ہوجائے تو اس میں پریشانی کی کوئی بات نہیں، اگر چیئرمین پی ٹی آئی عام قیدیوں کی طرح رہنا چاہتے ہیں تویہ بھی تجربہ کریں، اگر وہ اپنے عہدے کے مطابق انٹائٹلمنٹ چاہتے ہیں تو بالکل انہیں ملنی چاہیے۔
رانا ثنا نے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ جج صاحب نے فیصلے میں جلدی کی ہے، ان کو اپنے دفاع میں شہادتیں پیش کرنے کا کئی بار موقع دیا گیا، 3سال ان کی قید ہے، عمر قید یا سزائےموت نہیں ہے، ان کی ہفتے 10 روزمیں ضمانت ہوجائے گی، کیس، سزا اور نااہلی برقرار رہےگی۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن سے جنرل الیکشن کے نتائج کو اخذ نہیں کرسکتے، ایک شخص نے ملک میں سیاست کو گندا کیا، نفرت لے کر آیا، ایک شخص نے سیاست میں ایک دوسرے کی بےعزتی کرنے کا کلچر متعارف کرایا، میں نےسیاسی طور پر کہا تھا کہ یا یہ سیاست کرے گا یا ہم کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی کو کسی پر کوئی اعتبار نہیں، ان کو کیا سیاست کرنی ہے؟ چیئرمین پی ٹی آئی ایک فتنہ ہے،ملک کی سیاست کا ناسور ہے، وہ قوم کو حادثے سے دوچار کرنا چاہتا ہے، اس نے خود کو حادثے سے دو چار کرلیا، اس کو لگتا ہے کہ باہر پیغامات بھیج کر ہمیں ڈرا لے گا تو اس کی بھول ہے، عوام کے ارادے اس کے ساتھ نہیں ہوں گے، عوام کے ارادےاُس کےساتھ ہوں گے جو ملک میں امن و خوشحالی چاہتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ اگر 90 کے 120 دن ہوئے ہیں تو اس میں آئینی دلیل موجود ہے، آئین میں درج ہے کہ ایک مردم شماری پر دو الیکشن نہیں ہوں گے، آئین کہتا ہے کہ مردم شماری نوٹیفائی ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، حلقہ بندیاں آئینی ضروریات ہیں، اس مردم شماری پربہت زیادہ اعتراضات تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نگران وزیراعظم کیلئے کسی نام پر حتمی فیصلہ نہیں ہوا، ایم کیوایم نے کامران ٹیسوری کا نام دیا ہے، پیپلزپارٹی بھی ایک دو نام دینے کا ارادہ رکھتی تھی، فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آپ کا اختیار ہے، آپ اپنا اختیار استعمال کریں، کل تک نگران وزیراعظم کا نام سامنے آجائےگا۔