Time 15 اگست ، 2023
پاکستان

صدرمملکت کی منظوری کے بعد پیمرا ترمیمی بل قانون بن گیا

صدر مملکت نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی: ایوان صدر— فوٹو:فائل
صدر مملکت نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی: ایوان صدر— فوٹو:فائل

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی ( پیمرا) ترمیمی بل 2023 کی منظوری دے دی۔

صدر مملکت نے پیمرا ترمیمی بل 2023 پر دستخط کر دیے۔ ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت نے پیمرا ترمیمی بل 2023 کی منظوری آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت دی۔

صدر مملکت کی منظوری کے بعد پیمرا ترمیمی بل قانون بن گیا۔

دوسری جانب سابق وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمراترمیمی بل منظور ہونے پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ مشرف کی آمریت سے جنم لینے والے پیمرا کالے قانون کو جمہوری و بنیادی انسانی حقوق کی حدود میں لے آئے ہیں، کالے قانون کو پیمراترمیمی بل کی صورت دستور پاکستان کی حدود میں لے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کو قانون کا حصہ بناکر اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنادیا ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھاکہ دوماہ کے اندر واجبات کی ادائیگی نہ ہونے پر سرکاری اشتہارات کی بندش قانون بن چکا ہے، پیمرا چیئرمین سے اختیارات کی کونسل آف کمپلینٹس کو منتقلی قانون بن چکا۔

انہوں نے کہا کہ پی بی اے اور پی ایف یو جے نمائندوں کی کونسل میں شمولیت اور کئی اقدامات قانون بن چکے ہیں، مشاورت سے تیار ہونے والا یہ متفقہ قانون میڈیا ورکرز اور میڈیا ہاؤسز کی مشترکہ کامیابی ہے، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی بی اے، ایمینڈ کے تمام احباب کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ تاریخ ساز فیصلے پر شہباز شریف، سابق کابینہ، پارلیمان کے تمام ارکان کا بھی شکریہ ادا کرتی ہوں۔

پیمرا ترمیمی بل 2023 میں ترامیم

پیمرا ترمیمی بل کے مطابق چیئرمین پیمرا کی تعیناتی کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنے گی جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو دو ارکان ہوں گے، کمیٹی میں اپوزیشن اور حکومت کے ممبران برابر ہوں گے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ وزارت اطلاعات چیئرمین پیمرا کے لیے 5 نام تجویز کرے گی اور کمیٹی چیئرمین پیمرا کے لیے ایک نام صدر کو تقرری کے لیے بھیجےگی۔

بل کے مطابق پارلیمانی کمیٹی 30 دن میں نام پراتفاق نہ کرسکی تو وزارت اطلاعات پینل وزیراعظم کوارسال کرےگا، وزیراعظم چیئرمین پیمرا کےلیے مناسب نام تجویز کرکے صدرکوارسال کریں گے۔

بل میں میڈیا ورکرز کےلیے تنخواہ کے الفاظ کو واجبات سے تبدیل کردیاگیا۔

بل کے مطابق کوئی ادارہ دو ماہ تک تنخواہ نہیں دے گا تو حکومت اشتہارات نہیں دے گی، پھر بھی تنخواہ نہ ملی تو کونسل آف کمپلینٹ ایک کروڑ تک جرمانہ کرے گی۔

مزید خبریں :