Time 16 اگست ، 2023
پاکستان

سائفر گمشدگی پر عمران خان کیخلاف مقدمہ درج، جیل میں جے آئی ٹی کی بھی پوچھ گچھ

سائفر گمشدگی پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران نے اٹک جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کی: ذرائع/ فائل فوٹو
سائفر گمشدگی پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران نے اٹک جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کی: ذرائع/ فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے) نے سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ میں سائفرکی گمشدگی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو نامزد کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ میں تعینات ڈی آئی جی لیول کے افسران اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں۔

دوسری جانب سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر ایف آئی اے نے گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف سے تحقیقات کیں۔

ذرائع کا بتانا ہےکہ سائفر گمشدگی پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران نے اٹک جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کی۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے آفس میں ملاقات کی گئی ہے۔

سائفر کا معاملہ کیا ہے؟

خیال رہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے امریکا میں پاکستانی سفیر کے مراسلے یا سائفرکو بنیاد بنا کر ہی اپنی حکومت کے خلاف سازش کا بیانیہ بنایا تھا جس میں عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کی حکومت کے خاتمے میں امریکا کا ہاتھ ہے تاہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سائفر کو لے کر پی ٹی آئی حکومت کے مؤقف کی تردید کی جاچکی ہے۔

اس کے علاوہ سائفر سے متعلق عمران خان اور ان کے سابق سیکرٹری اعظم خان کی ایک آڈیو لیک سامنے آئی تھی جس میں عمران خان کو کہتے سنا گیا تھا کہ ’اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی جس پر اعظم خان نے جواب دیا کہ میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس سائفر کے اوپر ایک میٹنگ کر لیتے ہیں‘۔

اس کے بعد وفاقی کابینہ نے اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کیا تھا۔

اعظم خان پی ٹی آئی کے دوران حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری تھے اور وہ وزیراعظم کے انتہائی قریب سمجھے جاتے تھے۔

فوجی ترجمان کی تردید

سائفر کے حوالے سے سابق ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا تھا سائفر پر ڈرامائی انداز میں بیانیہ دینے کی کوشش کی گئی اور افواہیں اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں جس کا مقصد سیاسی فائدہ اٹھانا تھا۔

مزید خبریں :