16 اگست ، 2023
پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے مشتعل افراد نے کرسچین کالونی اور عیسیٰ نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔
ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144 نافذ رہےگی۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعےکا اعلیٰ سطح انکوائری کا حکم دیا ہے، سوچی سمجھی سازش کےتحت امن خراب کرنےکی کوشش کی گئی، قرآن پاک کی بےحرمتی کی تحقیقات جاری ہے اور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے، قرآن کی بے حرمتی کو بنیاد بناکر اقلیتوں کی آبادیوں پر حملہ آورہونےکی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنایا، امن کمیٹی کومتحرک کردیا کیا گیا ہے اور پولیس نے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ کمشنر، آرپی او، ڈپٹی کمشنر اور سی پی او فیصل آباد نفری کے ساتھ موقع پر موجود ہیں۔
جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے باعث کل ضلع بھرمیں عام تعطیل کااعلان کیا گیا ہے، ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہیں گے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، سابق وزیر اعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری، مریم نواز و دیگر کی جانب سے واقعے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے جڑانوالا میں اقلیتوں کی املاک پر حملوں کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
نگران وزیر اعظم انوار الحق نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہ اپنے بیان میں کہا کہ جڑانوالا کے مناظر نے دہلا کر رکھ دیا ہے، اقلیتوں کو نشانہ بنانے اور قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔
انہوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جڑانوالا واقعے کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت بھی جاری کردی ہیں۔
اپنے بیان میں نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ حکومت تمام پاکستانیوں کا مساویانہ تحفظ کرے گی۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے ایکس (ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ جڑانوالا میں جو ہوا بہت ہی پریشان کن تھا، کسی بھی مذہب میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، تمام عبادت گاہیں، مقدس کتابیں اور شخصیات معتبر و مقدس ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ساتھ ہی تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ سے اپیل کی کہ وہ آگے آئیں اور اس عمل کی مذمت کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام مذاہب کے لوگوں کا ملک ہے، یہاں اس قسم کے پاگل پن کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اقلیتی املاک پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالا واقعے کے بارے میں سن کہ لرز کر رہ گئے تھے، عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی کسی طور قابل قبول نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنائے۔
مریم نواز نے کہا کہ مذاہب اور عبادت گاہوں پر حملے کسی طور پر قابل قبول نہیں، جڑانوالہ کے پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کرتی ہوں۔
سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بیان دیا کہ سانحہ جوزف کالونی اور گوجرہ کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
ن لیگ کے پرویز رشید بولے کہ سماج کے اس مکروہ ذہن کو بدلنا تعلیم کی اولین ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے کہا کہ مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی شخص یا ہجوم کو خود جج اور جلاد بن کر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ عوامی جذبات ابھار کر فساد کی کوشش کی گئی، درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں مکروہ عمل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا، عوامی جذبات کو ابھار کر فساد پھیلا کر امن خراب کرنے کا منصوبہ تھا، قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے بعد مشتعل مظاہرین نے سخت رد عمل دیا، حالات کو مکمل طور پرکنٹرول کرلیا گیا ہے، صورتحال بہتری کی جانب جا رہی ہے، گرجاگھروں کی سکیورٹی سخت کردی، بڑی تعدادمیں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے، متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زائد پولیس جوانوں کے علاوہ رینجرز کے دستے موجود ہیں۔
عامر میر نے کہا کہ آج کے واقعات میں نہ تو کوئی شخص زخمی ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب جڑانوالہ پہنچ چکے ہیں، چیف سیکرٹری اور آئی جی صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں، امن و امان خراب کرنے والے درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، قرآن پاک کی بےحرمتی کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں، کوئی شخص قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے تو فوری گرفتار کرلیا جائے۔
سانحہ جڑانوالا پر بین المذاہب کمیشن نے پریس کانفرنس کی ہے۔ چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم نے کہا کہ عبادت گاہوں کو جلانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔
مفتی عاشق حسین نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، تحقیقات کرکے شرپسندوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔
آرچ بشپ سبسٹیئن فرانسس نے کہا کہ جنہوں نے قرآن مجید جلایا اور جنہوں نے گرجا گھروں پر حملہ کیا سب کو قانون کے مطابق سزا دی جائے، ہم سب نے مل کر پاکستان کو آباد کرنا اور مل جل کر رہنا ہے۔