جڑانوالہ سانحہ: منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دی جائیں: اسلامی نظریاتی کونسل

اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان واقعات میں ملوث تمام شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے: ڈاکٹر قبلہ ایاز۔ فوٹو فائل
اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان واقعات میں ملوث تمام شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے: ڈاکٹر قبلہ ایاز۔ فوٹو فائل

اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے جڑانوالہ واقعے کے منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا ہے کہ اسلام تمام مذاہب کی عبادت گاہوں اور مذہبی شعائرکے احترام کا درس دیتا ہے، جو کچھ جڑانوالہ میں ہوا اس کی مذہب، رائج ملکی قانون اور ہماری معاشرتی اقدار میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دوسرے مذاہب کے افراد اور عبادت گاہوں پر حملے کی قانون اور اسلام میں کوئی گنجائش نہیں ہے، ان واقعات میں ملوث تمام شرپسندوں کے خلاف بلاتفریق قانونی کارروائی کی جائے۔

چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا کہ جن گھروں اور عبادت گاہوں کو نقصان پہنچایا گیا حکومت فوری ان کی بحالی کے اقدامات کرے، لوگوں کی نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا ایسے واقعات کے سدباب کے لیے ضروری ہے کہ ملوث مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، اس سلسلے میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں جو دن رات سماعت کریں،

خصوصی عدالتیں ان جرائم پر اکسانے والے افراد، منصوبہ سازوں اور مساجد سے اعلانات کرنے والوں کو سزائیں دیں۔

کسی کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، میڈیا بھی یکطرفہ مؤقف نہ پیش کرے: مفتی منیب

دوسری جانب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نےکہا کہ جڑانوالہ سانحے کی جامع تحقیقات کر کے ذمے داروں کو قرارِ واقعی سزا دی جائے، میڈیا بھی یکطرفہ مؤقف پیش نہ کرے، قانون کو ہاتھ میں لینے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

مفتی منیب الرحمٰن نےکہا کہ قرآنِ کریم اور ناموسِ رسالت ﷺ کی اہانت کے ذمے داروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، حکومت متاثرین کے نقصانات کی تلافی کرے، اس کارروائی کے ذمے داران ملک و ملّت کے دشمن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اگر بروقت کارروائی کرتی تو لوگوں کے مشتعل ہونے کی نوبت نہ آتی، تمام مسلم اور غیر مسلم شہریوں کی جان، مال، آبرو اور املاک کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔

مزید خبریں :