18 اگست ، 2023
پیپلز پارٹی نے انتخابات میں 90 روز سے زیادہ کی تاخیر کی کھل کر مخالفت کر دی۔
گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات 90 دن میں نہیں ہو سکتے۔
الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں کرنےکا فیصلہ کیا اور حلقہ بندیوں کے لیے 4 ماہ کا وقت مختص کردیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی حتمی اشاعت 14دسمبرکو کی جائےگی، ملک بھر میں8 ستمبر سے7 اکتوبر تک حلقہ بندیاں کی جائیں گی، اکتوبر سے 8 نومبر تک حلقہ بندیوں سے متعلق تجاویز دی جائیں گی، 5 ستمبرسے7 ستمبر تک قومی وصوبائی اسمبلیوں کا حلقہ بندیوں کا کوٹہ مختص کیا جائےگا، حلقہ بندیوں سےمتعلق انتظامی امور 31 اگست تک مکمل کیے جائیں گے۔
تاہم پیپلز پارٹی نے انتخابات میں 90 روز سے زیادہ کی تاخیر کی کھل کر مخالفت کی ہے۔
پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات فیصل کریم کنڈی کا کہناہے کہ حلقہ بندیوں کے بعد ان کے خلاف اپیلیں ہوئیں تو سال ڈیڑھ سال انہی چکروں میں پڑے رہیں گے، اس لیے الیکشن 90 روز کے اندر اندر ہونے چاہئیں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آئین میں 90 دن کا ذکر ہے، حلقہ بندیوں کا ذکر نہیں، اسمبلیوں کی نشستیں بھی نہیں بڑھائی جا رہیں،انہی حلقوں کی حدود کو کم زیادہ کرنا ہے، یہ کام کرنا بھی ہے تو 2 ماہ میں مکمل کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا اجلاس بلا کر فیصلہ کریں گے کہ الیکشن میں تاخیر کے خلاف سپریم کورٹ میں جانا ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے 12 اگست کو مدت پوری ہونے سے قبل قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری دستخط کرکے صدر کو منظوری کیلئے بھیجی تھی، صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر 9 اگست کو قومی اسمبلی توڑ دی، انہوں نے اسمبلی آئین کے آرٹیکل 58 (1)کے تحت تحلیل کی۔
اسمبلی تحلیل ہونے پر الیکشن کمیشن کو آرٹیکل224 ون کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا ہوتا ہے، آئین کے مطابق مدت پوری ہونے سے قبل اگر اسمبلی توڑی جائے تو عام انتخابات 90 روز میں کرانے ہوتے ہیں تاہم اگر نئی مردم شماری ہو تو آئین کے آرٹیکل 15(1)کے سب سیکشن 5کے تحت الیکشن کمیشن پاکستان از سر نو حلقہ بندیاں کرانے کا قانونی طو رپر پابند ہے۔