27 اگست ، 2023
بھارت فلم انڈسٹری کی اداکارہ سوارا بھاسکر ریاست اتر پردیش کے شہر مظفر نگر میں خاتون ہندو ٹیچر کی جانب سے مسلمان بچے کو ہندو طلبہ سے تھپڑ لگوانے پر غصے کو قابو میں نہ رکھ پائیں۔
سوشل میڈیا سائٹ ایکس (جو پہلے ٹوئٹر ہوا کرتا تھا) پر سوارا بھاسکر نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور مذکورہ انسانیت سوز واقعے کو بھارتی باشندوں کی منافقت قرار دیا۔
انہوں نے لکھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ووٹ دینے والے انڈینز کو اس واقعے پر حیرانی کی ضرورت نہیں ہے، وہ نفرت اور تعصب پر ایک دہائی سے اپنی آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔
سوارا بھاسکر نے مزید لکھا کہ اسلاموفوبیا کے واقعے پر بھارتیوں کو اپنی مذمت کہیں اور رکھنی چاہیے کیونکہ اس سے کوئی ثواب نہیں ملے گا۔
سوارا بھاسکر نے اپنی پوسٹ کے ساتھ ایک ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا جس میں تشدد کے لیے اکسانے والی خاتون ٹیچر کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اداکارہ کی جانب سے ایک اور پوسٹ بھی کی گئی جس میں انہوں نے مظفر نگر کی پولیس کو آڑے ہاتھوں لیا اور ہندی زبان میں لکھی ٹوئٹ میں کہا 'بچے کے والد کو لاکر لکھوانا اور دستخط کروانا کہ وہ اس ٹیچر ترپتا تیاگی کے خلاف قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتے، سیدھا سیدھا اس ٹیچر کو بچانے کی کوشش ہے'۔
انہوں نے کہا 'ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹیچر نے یہ جرم کیا ہے، مظفر نگر پولیس، آپ اپنا کام کریں'۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جمعہ کے روز منظر عام پر آنے والی اس ویڈیو میں بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش کے اسکول میں ترپتا تیاگی نامی ٹیچر کو دکھایا گیا ہے جو طالب علموں کو 7 سالہ بچے محمد التمش کو تھپڑ رسید کرنے کا کہہ رہی ہے۔
ویڈیو میں ٹیچر کہتی ہے کہ 'میں نے کہہ دیا جتنے مسلمان بچے ہیں وہ یہاں سے چلے جائیں'۔
ویڈیو میں کیمرے کے پیچھے سے ایک مرد کی بھی آواز آتی ہے جو ٹیچر کی بات سے متفق ہے اور کہتا ہے کہ 'اس سے تعلیم خراب ہورہی ہے'۔
طالب علموں کی جانب سے ساتھی طالب علم التمش کو مارے جانے پر ترپتا تیاگی انہیں مزید زور سے مارنے کا مشورہ دیتی ہے، بھارتی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو پولیس کو موصول ہوچکی ہے۔
بھارتی پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں نظر آنے والا لڑکا مسلمان ہے، خاتون ٹیچر نے میتھس (ریاضی) کے ٹیبل نہ سیکھنے پر کلاس میں موجود دیگر طالب علموں کو لڑکے کو تھپڑ مارنے کو کہا اور اس حوالے سے اسکول کی پرنسپل سے بھی بات کی ہے۔
بھارتی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ خاتون ٹیچر نے تعصبانہ جملے بھی استعمال کیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بچوں کے حقوق کی تنظیم کی جانب سے بھی ٹیچر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بچے کے والد ارشاد نے کہا کہ اگرچہ استاد نے اس کی غلطی کو تسلیم کیا اور اس کے رویے کے لیے معافی مانگ لی لیکن وہ اپنے بیٹے کو کسی دوسرے اسکول میں منتقل کردیں گے۔