Time 28 اگست ، 2023
پاکستان

2 سال میں بجلی تقسیم کارکمپنیوں کا لائن لاسز دفاعی بجٹ سے بھی تجاوز کرگیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

ملک میں بجلی کی تقسیم کارکمپنیوں کے لائن لاسز کا حجم 520 ارب روپے سے بھی بڑھ گیا جب کہ گزشتہ دو برس میں ترسیل کے دوران ضائع بجلی کی رقم کا حجم دفاعی بجٹ سے بھی زیادہ ہوگیا ہے۔

دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق  پاور سیکٹر کے ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن (ٹی اینڈ ڈی) نقصانات بڑھ کر 520 ارب 30 کروڑ روپے تک پہنچ گئے ہیں جس میں سب سے زیادہ خسارے کا سامنا پشاور الیکٹرک پاور سپلائی کمپنی (پیسکو) کو ہےجس کا خسارہ 153 ارب 50 کروڑ روپے ہے۔

 ٹرائبل الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیسکو) کا خسارہ 9.33 فیصد کے تناسب سے 3 ارب 70 کروڑ روپے رہا۔ 

اسی طرح اسلام آباد الیکٹرک پاور کمپنی (آئیسکو) کا خسارہ 8.18 فیصد کے تناسب سے 21 ارب 90کروڑ  روپے رہا۔

گوجرانوالا الیکٹرک پاور کمپنی (گیپکو) کا خسارہ 24 ارب 70 کروڑ،لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (لیسکو) کا 72 ارب70 کروڑ، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو) کا 33 ارب 40 کروڑ،ملتان الیکٹرک پاورکمپنی (میپکو) کا 75 ارب 10 کروڑ، حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو)کا 45 ارب، سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) کا 43 ارب 70 کروڑ  اور کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کا 46 ارب 30کروڑ روپے رہا۔

یہ حجم محض ایک مالی سال کا ہے،گزشتہ دو مالی برسوں میں یہ خسارہ دفاعی بجٹ سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

بنیادی اصلاحات کے بغیر اس سے چھٹکارا ملنے کی بھی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے بورڈز میں ارکان کا میرٹ پر تقرر کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس کا سیدھا سا جواب یہ ہےکہ ان تقرریوں کو سیاسی فائدے اٹھانے کے لیے بروئےکار لایا جاتا ہے۔

مزید خبریں :